وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے دباؤ قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباو میں آؤں گا، نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے۔ وزیراعظم پاکستان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے دباؤ قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباو میں آؤں گا، نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے۔
 
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا،ا جلاس کے دوران ملکی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، چئیر مین سینٹ انتخاب سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
 
ذرائع کے مطابق وزریر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا، وفاقی وزرا اور پارٹی رہنما بھی شریک ہوئے۔
 
اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر حکومتی رہنماؤں کو متحرک رہنے کی ہدایت کر دی۔
 
ذرائع کے مطابق کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے لانگ مارچ کے پیش نظر حکومتی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، کور کمیٹی نے وفاق اور صوبوں میں گورنننس پر تحفظات کا اظہار کیا، کور کمیٹی کا کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔
 
ذرائع کے مطابق عامر کیانی اور سیف اللہ نیازی نے ملک بھر میں پارٹی تنظیمی امور پر بریفنگ دی۔ اس دوران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کریں۔
 
اجلاس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) لانگ مارچ کا مقصد عوامی مفاد نہیں، این آر او کا حصول ہے، پہلے دباؤ قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباو میں آؤں گا۔ اپوزیشن احتجاج کی سیاست کے زریعے ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال میں بہت محنت اور مشکل سے معیشت کوسنبھالا ہے۔ میں میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ یاد رکھیں ہم اقتدار کے لیے نہیں، نظام کی تبدیلی کے لیے آئے ہیں، ہم ملک کو لوٹنے والوں کے ساتھ سمجھوتہ کرکے نہیں چل سکتے۔
 
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے، ہمیں عوامی حمایت حاصل ہے کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں ہٹیں گے،۔
 
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے بات سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ کے موقع پر اپنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پہلے ڈھائی سال پارلیمنٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے قانون سازی میں مشکلات پیش آئیں، امید ہے سینیٹ میں اکثریت کے بعد ہمارے لیے قانون سازی آسان ہوگی۔
 
انہوں نے کہا کہ پرانے نظام کی تبدیلی بغیر قانون سازی کے ممکن نہیں، وزیراعظم عمران خان اگلے دو سالوں میں ہماری پوری کوشش عوامی مفاد کی قانون سازی پر ہوگی۔
 
عمران خان نے کہا کہ ہماری ترجیحات عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ مہنگائی سمیت مسائل سے آگاہ ہوں۔ ہم نے معیشیت کو ٹریک پر کھڑا کر دیا ہے۔ معیشت کا ڈھانچہ ٹھیک نہ ہو تو وقتی ریلیف کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو ایسا نظام دینا چاہتے ہیں جو دیرپا اور نتیجہ خیز ہو۔ پرانے نظام کو ختم کرکے نیا سسٹم لانے میں وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اتحادیوں کے تحفظات سے آگاہ ہوں، انھیں مایوس نہیں کریں گے۔
 
وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ سینیٹ الیکشن کیلئے ابھی تک ہمارے سینیٹرز کے ساتھ رابطے کیے جا رہے ہیں۔ ہم نے نظام کو شفاف بنانا ہے تاکہ کرپشن کی گنجائش نہ ہو۔ انشاء اللہ ایوان بالا میں ہم کامیاب ہوں گے۔
 
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سینیٹرز سے گفتگو میں سینیٹ الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے طریقہ پر زور دیا۔
 
اس سے قبل وزیراعظم نے اپنی ٹویٹس میں کہا تھا کہ ریاستیں اخلاقی اقدار کھو دیں تو این آر او جیسے معاہدوں کا سہارا لیا جاتا ہے، سینیٹ انتخابات سے ظاہر ہوا ہم اخلاقی تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں۔
 
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے اخلاقی گراوٹ، بد عنوانی نے ریاستوں کو تباہ کر دیا، اخلاقی برتری کے بغیر ریاستیں انصاف فراہم نہیں کرسکتیں، انصاف، قانون کی حکمرانی کے بغیر ریاستیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔
 
عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو دے تو نا جائز سہارے ڈھونڈے جاتے ہیں، ہمارے نبی کریمؐ نے فرمایا ہم سے پہلے بہت سی قومیں تباہ ہوئیں، قوموں کی تباہی کا سبب طاقتور اور کمزور کیلئے مختلف قوانین ہونا تھا۔
 
 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں