حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی طرف سے ممکنہ لانگ مارچ کو عدم اتفاق کے باعث مؤخر کیے جانے کا امکان ہے
تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیمو کریٹک (پی ڈی ایم) موومنٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان، پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کےشریک چیئر مین آصف علی زرداری سمیت دیگر قائدین نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، پی ڈی ایم میں حالیہ عدم اتفاق کے باعث لانگ موخر ہونے کا امکان ہے۔ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ نہیں ہوگا، لانگ مارچ فی الحال ملتوی کیاجائیگا اور پھر میٹنگز ہونگی، عید کے بعد تک لانگ مارچ ملتوی کیا جا سکتا ہے۔
پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق اگر بڑی دو جماعتوں میں سیاسی رنجش برقرار رہی تو حکومت مخالف تحریک کیسے چلے گی؟
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اپوزیشن کو حتمی فیصلے کے لئے بلایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ایک مرتبہ پھر سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) سے مشاورت کے لیے مہلت مانگ لی ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ آج جو موقف پیش کیا ہے وہ سی ای سی فیصلوں کی روشنی میں بیان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے موقف اختیار کیا کہ استعفوں کے معاملے پر پارٹی سے مزید مشاورت ضروری ہے۔
اجلاس کے دوران جمعیت علمائے اسلام ، مسلم لیگ ن سمیت دیگر جماعتوں نے موقف اختیار کیا کہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کاکوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جب تک استعفے نہیں دیں گے ، حکومت کو دباؤ میں نہیں لایا جاسکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر بھی پی ڈی ایم جماعتوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ سینیٹ میں اکثریت جماعت کو ہی اپوزیشن لیڈر دیا جائے۔
دیگر جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے ایک حتمی مشاورت ہوچکی تو پھر نیا مطالبہ کیوں کیا جا رہا ہے؟
اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 9 جماعتیں ایک طرف اور پیپلز پارٹی دوسری طرف ہے، پیپلز پارٹی صرف اپنی جماعت کو نہیں پوری اپوزیشن کے موقف کو سامنے رکھے۔