سپریم کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کر دیا۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسارکیا کہ پنجاب کی لوکل حکومتوں کو کیوں ختم کیا گیا؟درخواست گزارکےوکیل نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتیں تحلیل کرکے ایک سال میں الیکشن کرانے کا وقت دیا لیکن ایک سال بعد نئی ترمیم کی اورپھرآرڈیننس جاری کردیاگیا۔۔
چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بلدیاتی انتحابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتحابات کرانے کے لیے تیار ہے، تاہم معاملہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل میں زیر التواء ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا باقی صوبوں میں بلدیاتی انتحاب ہو رہے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ باقی صوبوں کے مردم شماری پر اعتراضات ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 7 اپریل کو ہوگا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی مدت ختم ہوگئی ؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ صوبے میں بلدیاتی حکومتوں کی معیاد دسمبر 2021 تک تھی، 2018 انتحابات کے بعد نئی پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتیں تحلیل کر کے ایک سال میں الیکشن کرانے کا وقت دیا لیکن ایک سال گزرنے کے بعد نئی ترمیم کی اور پھر آرڈیننس جاری کر دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے سامنے پنجاب کا 2019 کا بلدیاتی قانون چیلنج کیا گیا ہے، کیا درخواست گزار چاہتا ہے قانون کے سیکشن تین کو کالعدم کر دیں۔ بعدازاں عدالت نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دے دیتے ہوئے بلدیاتی اداوں کو بحال کر دیا۔