Gul-Bakhshalvi

پاکستانیوں کو نظریہ پاکستان کے ساتھ جینے دو ۔ گل بخشالوی

عقل کے اندھوں کے سامنے عقل مندی کی باتیں کرنا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہیں جب لوہے کو زنگار چاٹ چکا ہو تو صقیل کرنے سے اس کا زنگ دور

 نہیں کیا جا سکتا ، مسلم لیگ ن کی قیادت لوہے کی کاروباری ہے وہ اس حقیقت کوبخوبی جانتی ہے کہ ان کے ساتھ جو ہوا اور ہو رہا ہے پہلے کھبی نہیں ہوا انہوں نے کھبی سوچا بھی نہیں ہو گا کہ اوپر والے کی لاٹھی جب گھومتی ہے تو بڑے بڑوں کی عقل گھوم جاتی ہے، ایسی صورت ِ حال میں انسان خود پرستی کی فرغونیت میں خدا کو بھی بھول جاتا ہے پوری د نیا کورونا وائرس کی وبائی صورت ِ حال سے دوچار ہے وقت ہے توبہ کا لیکن توبہ تو وہ کرتا ہے جسے خدا یاد آئے ،

 مسلم لیگ ن پرڈسکہ الیکشن کے جیت کا بھوت سوار ہو گیا ہے۔ عمران فوبیا کی شکار مریم نواز کہتی ہیں کہ نواز زشریف کا بیانیہ جیت گیا ۔ میاں محمد نواز شریف ایک نظریے کا نام ہے وہ دن دور نہیں جب اس ملک میں عوام کی حکمرانی ہو گی ۔

جانے یہ کس دیس کے عوام کی حکمرانی کی بات ہو رہی ہے، کیا موجود ہ حکمران پاکستانی نہیں یا ان کو ووٹ دینے والے پاکستانی نہیں۔ ڈسکہ الیکشن میںتحریک ِ انصاف کو ۲۹ ہزار ووٹ دینے والے کیا پاکستانی نہیں۔ مریم نواز کس نظریے کی بات کر رہی ہیں نظریات کے تخلیق کار اپنے دیس کی مٹی سے محبت کرتے ہیں مر یم نواز نہ تو بے نظیر ہیں اور نہ نواز شریف ،ذوالفقار علی بھٹو ہیں یہ تو ان قوم اور وطن پرستوں کے قدموں کی دھول بھی نہیں اب ان کو کون سمجھائے کہ ڈسکہ کے عوام نے مسلم لیگ ن کو دفنانے کی گھنٹی بجا دی، اپوز یشن کی گیارہ جماعتوں کی اتحادی مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین کو 1,12220 ووٹ ملے اور حکمران جماعت کے امیدوارعلی ساجد ملہی کو 92240 ووٹ ملے ، نوشین افتخار کے والد مسلم لیگ ن کے امیدوار نے اس حلقہ سے ۹۶۷۰،۱ ووٹ لئے تھے جب کہ پی ڈی ایم ، یعنی گیارہ جماعتوں کی اتحادی امیدوار نوشین افتخار نے اپنے والد سے  9451 ووٹ زیادہ لئے جبکہ تحریک انصاف کے تنہا امیدوار ساجد ملہی نے پہلے کی نسبت  30692 ووٹ زیادہ لئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ تحریک ِ انصاف کا ووٹ بنک بڑھ رہا ہے ، اور آنے والے قومی الیکشن میں مسلم لیگ ن کو لگ پتہ جائے گا جب پی ڈی ایم کے اتحادی ان کے ساتھ نہیں ہوں گے

مریم بی بی پہلے پاکستان ہے لیکن اگر اپنی حکمرانی کے بغیر پاکستان قبول نہیں تو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی بات مان لیں جو کہہ رہے ہیں۔ خدا کا خوف کریں ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں ، ہماری حب الوطنی ،حب الوطنی ہے یا حب الشخصیت ہے ؟ اگر ایسی باتیں کرنی ہیں تو ملک چھوڑ کے باہر چلے جائیں ، ملک کے خلاف بات کرنے والوں کو عوام مسل کے رکھ دیں گے ۔

اس لئے مریم نواز بی بی کے لئے بہتر ہوگا کہ دل کی مریضہ بن کر باپ کی طرح قبر کے کنارے کھڑی ہو جائیں ، سپریم کورٹ بڑی رحم دل ہے ، ملک سے باہر جانے  کی اجازت مل جائے گی ، تم اپنے باپ کے کے نظرئے کے ساتھ جی لو اور پاکستانیوں کو نظریہ پاکستان کے ساتھ جینے دو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں