موہن جو داڑو : ’پریسٹ کنگ‘ (پروہت راجہ) نامی دیوہیکل مجسمے کی طرف نامناسب اشارے کرنے والے تین افراد کے خلاف مقدمہ درج
موہن جو داڑو کے مجسمے کو نامناسب اشارے کرتے افراد پر مقدمہ
ڈی جی نوادرات (کلچر ٹورازم) منظور احمد کناسرو نے واقعے میں ملوث افراد کی تفتیش کے لیے موہن جو دڑو پر تعنیات عملے سے پوچھ گچھ شروع کرنے کے ساتھ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر عوام الناس کو اپیل کی کہ تصویر میں نظر آنے والے افراد کی شناخت کے لیے محکمے کی مدد کی جائے۔
2500 قبل مسیح میں بننے والے وادی سندھ کے قدیم شہر موہن جو دڑو کی داخلی گزرگاہ کے سامنے نصب ’پریسٹ کنگ‘ (پروہت راجہ) نامی دیوہیکل مجسمے کی طرف نامناسب اشارے کرنے والے تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
گذشتہ رات سے سوشل میڈیا پر وائرل ایک فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین افراد موہن جو دڑو کے مرکزی داخلی دروازے پر نصب پروہت راجہ کے 15 سال پرانے مصنوعی مجسمے کو ہاتھ سے نامناسب اشارہ کر رہے ہیں۔ اس تصویر کو لے کر سوشل میڈیا صارفین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پریسٹ کنگ وادی سندھ کی تہذیب کا ایک اہم حصہ ہے جس کے ساتھ یہ سلوک نامناسب ہے۔
سوشل میڈیا احتجاج کے بعد سندھ کے محکمہ ثقافت، سیاحت و نوادرات کی ہدایت پر موہن جو دڑو کے ایک چوکیدار کی مدعیت میں لاڑکانہ کے ایئرپورٹ تھانے پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 اے کے تحت تین نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 اے کسی گروہ کے مذہبی جذبات کو جان بوجھ کر ٹھیس پہچانے سے متعلق ہے، جس کی سزا 10 سال قید ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے موہن جو دڑو کے انچارج نوید سانگاہ نے بتایا: ’یہ دو سے تین دن پرانا واقعہ ہے۔ آج کل کرونا وبا کی ایس او پیز اور رمضان کے باعث گھومنے کے لیے آنے والوں کا رش نہیں ہے۔ اس لیے پتہ نہیں چل سکا کہ یہ لوگ کون تھے، سوشل میڈیا پر فوٹو وائرل ہونے کے بعد ہم نے مقدمہ دائر کر دیا ہے، جلد ہی انھیں گرفتار کیا جائے گا۔ ہمیں پتہ چلا ہے کہ تصویر میں نظر آنے والے تینوں لاڑکانہ شہر کے رہائشی ہیں، مگر بس تصدیق کرنا باقی ہے، جس کے بعد انھیں گرفتار کرلیا جائے گا۔‘
ڈی جی نوادرات (کلچر ٹورازم) منظور احمد کناسرو نے واقعے میں ملوث افراد کی تفتیش کے لیے موہن جو دڑو پر تعنیات عملے سے پوچھ گچھ شروع کرنے کے ساتھ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر عوام الناس کو اپیل کی کہ تصویر میں نظر آنے والے افراد کی شناخت کے لیے محکمے کی مدد کی جائے۔
وزیر ثقافت، سیاحت و نوادرات سید سردار علی شاہ نے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا: ’پروہت راجہ مجسمہ انتہائی محترم مانا جاتا ہے اور اس مجسمے کے ساتھ ایسا سلوک برداشت نہیں کیا جاسکتا، ملوث افراد کو گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے گی۔‘
گذشتہ سال 2020 میں اس ساڑھے چار ہزار سال قدیم شہر موہن جو دڑو کی باضابطہ کھُدائی کو ایک صدی مکمل ہوئی تھی۔
اب تک موہن جو دڑو سے کی گئی کھُدائی کے دوران موہن جو دڑو سے سینکڑوں کی تعداد میں مہریں ملی ہیں جن پر لکھی پراسرار تحریر کو تاحال کوئی پڑھ نہیں پایا۔ ان مہروں پر جانوروں اور دیو مالائی شکلیں بنی ہیں۔
کھُدائی کے دوران ملنے والے سینکڑوں نوادرات میں سے پروہت راجہ یعنی پریسٹ کنگ، رقاصہ اور ایک سینگ والے گھوڑے کے جسم جیسے جانور یونیکورن کے مجسمے والی مہریں انتہائی اہم سمجھی جاتی ہیں۔
پروہت راجہ (پریسٹ کنگ) کے مجسمے نے ایک چادر اوڑھی ہوئی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے وہ موجودہ دور کی اجرک سے مشابہت رکھتی ہے۔
ڈانسنگ گرل کا مجسمہ سمبارا کے نام سے جانا جاتا ہے، مجسمے کی ایک ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی اور ایک بازو میں کندھے سے کلائی تک چوڑیاں پہنی ہوئی ہیں اور اس طرح کی چوڑیاں تھر کی خواتین میں آج بھی پہننے کا رواج ہے۔
کھُدائی کے دوران ملنے والے مجسمے چھوٹے سائز کے تھے۔ محکمہ ثقافت سندھ نے 2006 میں ان مجسموں کی دیوہیکل نقال بنواکر موہن جو دڑو میں مختلف جگہوں پر نصب کی تھیں۔ یہ مجسمے سندھ یونیورسٹی جام شورو میں فائن آرٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر نعمت اللہ خلجی نے بنائے تھے۔
مجسموں میں ڈانسنگ گرل یعنی رقاصہ اور کنگ پریسٹ کے چار مجسمے شامل تھے۔ نوید سانگاہ کے مطابق کنگ پریسٹ کے چار مجسمے بنائے گئے تھے، جن میں سے دو کی نمائش کی گئی تھی، جب کہ دو مجسمے تاحال محکمے کے پاس محفوظ ہیں۔