29 فیصد پاکستانی معاشرے میں عورت ہونے کو زیادہ فائدہ مند سمجھتے ہیں جب کہ 21 فیصد کا خیال ہے کے مرد ہونا زیادہ بہتر ہے۔ سروے رپورٹ
اپسوس پاکستان کے تازہ ترین سروے میں 29 فیصد پاکستانیوں نے عورت ہونے کو پاکستانی معاشرے میں زیادہ فائدےمند قرار دیا ہے جب کہ 21 فیصد نے مرد ہونے کے زیادہ فائدے گنوائے،جن پاکستانیوں نے عورت ہونے کو زیادہ فائدےمند کہا اس میں 35 فیصد خواتین تھیں۔
اپسوس پاکستان کے مطابق یہ سروے ملک بھر سے شماریاتی طور پر منتخب 1 ہزار سے زائد سے مارچ 2021 میں کیا گیا ۔
سروے میں 49 فیصد پاکستانیوں نے کہا کے مرد ہو یا عورت اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن 29 فیصد پاکستانیوں نے خیال ظاہر کیا کہ عورت ہونا پاکستانی معاشرے میں زیادہ مفید ہے جب کہ 21 فیصد نے مرد ہونے کو پاکستانی معاشرے میں زیادہ فائدے مند کہا۔
سروے میں دلچسپ بات یہ دیکھی گئی کے 35 خواتین نے پاکستانی معاشرے میں عورت ہونے کو زیادہ فائدے مند کہا جب کہ 13 فیصد نے مرد ہونے کو مفید قرار دیا۔
اس کے برعکس مردوں میں 26 فیصد نے عورت ہونے تو 26 فیصد نے ہی مرد ہونے کو پاکستانی معاشرے میں فائدے مند کہا۔
صوبائی بنیادوں پر دیکھاجائے تو پنجاب میں 33 فیصد نے عورت ہونے کو پاکستانی معاشرے میں مفید کہا جب کہ 21 فیصد نے مرد ہونے کو فائدےمند قرار دیا۔
سندھ میں 25 فیصد نے عورت ہونے تو 20 فیصد نے مرد ہونے کا مفید کہا، خیبرپختونخوا میں 23 فیصد نے عورت ہونے تو 26 فیصد نے مرد ہونے کو فائدے مند کہا، جب کہ بلوچستان میں 17 فیصد نے عورت ہونے تو 23 فیصد نے مرد ہونےکو ہمارے معاشرے میں فائدے مند کہا۔
شہری اور دیہی آبادی کی بنیاد پر دیکھا جائے تو شہری آبادی سے تعلق رکھنے والے 31 فیصد پاکستانیوں نےعورت ہونے کو زیادہ فائدے مند کہا جب کہ دیہی آباد ی میں یہ شرح 18 فیصد نظر آئی ۔
سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کے سماجی اور اقتصادی طور پر مضبوط سمجھنے جانے والے طبقے میں 41 فیصد نے عورت ہونے کو پاکستانی معاشر ے میں مفید کہا جب کہ 21 فیصد نے مرد ہونے کو فائدےمند قرار دیا ،لیکن سماجی اور اقتصادی طور پر کمزور طبقے میں 29 فیصد نے مرد ہونے تو 24 فیصد نےعورت ہونے کو مفید قرار دیا۔