محکمہ صحت کی نااہلی تبدیلی سرکار کی حکومت میں غریب عوام اپنے علاج معالجے کیلئے کسی مسیحاکی منتظر پنجاب حکومت میں اربوں روپے کی لاگت سے میٹرو منصوبے تو تیار کیے جارہے ہیںمگر لاہور کے اہم ترین علاقہ مانگا منڈی سول ہسپتال میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ،
لاکھوں افراد کی آبادی پرمشتمل سول ہسپتال مانگا منڈی وجود میں آنے کے بعد آج تک ہسپتال میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ۔ہسپتال میں گزیشتہ کئی دہائیوں سے ادویات کی کمی کو پورہ نہ کیا جاسکا ۔ادویات نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں تعینات ڈاکٹری عملہ صرف حاضری لگاکر اپنی نوکری کا سکہ چلانے پر مجبور ہیں ۔
ذرائع کے مطابق ہسپتال میں ادویات نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ہسپتال میں دور دارز دیہاتی علاقوں سے اپنا علاج معالجے کروانے کیلئے آئے مریضوں کو سخت گرمی کی شدت میں مایوسی کیساتھ واپس لوٹنا پڑھتا ہے ۔ہسپتال میں آئے مریضوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں جب آتے ہیں ہسپتال میں ادویات نہ ہونے کا کہے کر ڈاکٹر پرائیوٹ کلینکوں میڈیکل سٹوروں سے ادویات خریدنے کی پرچی لکھ دیتے ہیں ۔جبکہ ہم غریب لوگ ہیں ہمارے پاس اتنے پیسے ہی نہیں ہوتے اور مریضوں کو بیماری کی حالت میں واپس لے کر لوٹنا پڑھتا ہے۔علاقہ بھر کی تنظیموں کا کچھ ایسا کہنا ہے کہ حکومت نے کروڑوں روپے لگا کر ہسپتال کی بلڈنگ اور عملہ تو تعینات کر دیا ہے مگر اسکے بعد ہسپتال میں ادویات کی کمی کو پورا کرنا مکمل طور پر بھول گئے ہیں۔اسی طرح غریبوں کی سہولت کیلئے ہسپتال میں ایکسرے مشین ضرور لگی ہے مگر ہسپتال میں ایکسرے ٹکنیشن پچھلے دو سال سے ڈیوٹی پر نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال میںایکسرے مشین کو زنگ چاٹنے کیساتھ ساتھ سرکاری مشنری خراب ہونے کا خدشہ ہے ۔
ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں اور عملہ کی بات کی جائے تو ہسپتال میں تعینات عملہ مقامی ہونے کی وجہ سے اجارہ داری کیساتھ اپنی من مرضی کی ڈیوٹی کرتے ہیں ۔تعینات کئی عملہ کے افراد گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لے رہا ہیں ۔جنہیں کو ئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ضلعی اتنظامیہ اسسٹنٹ کمشنررائے ونڈ ،سی او ہیلتھ لاہور، پنجاب ہیلتھ مینجمنٹ فسیلٹیزکمپنی کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے لاوارث ہسپتال میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ صورتحال کچھ یوں ہے کہ بے یاروںمددگارسول ہسپتال مانگامنڈی کی ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی میڈیسن مکمل نایاب ہوچکی ہے جس کے باعث حادثات کی صورت میں ایمرجنسی میں آئے مریضوں کو بھی ڈاکٹر ہسپتال سے باہر پرائیویٹ میڈیکل سٹوروںسے ادویات لانے کی لکھ کر پرچی ہاتھوں میں تما دی جاتی ہے ۔جس سے بظاہر یہ ثابت ہوتا ہے کہ ڈی ایم پنجاب ہیلتھ مینجمنٹ فسیلٹیز کمپنی کے افیسران کے بس کی بات نہیں ہسپتالوں کے معاملات کو مینجٹ کرنا ۔بے یاروں مددگار سول ہسپتال میں آنے والے مریضوں نے تبدیلی سرکارنیا پاکستان بنانے کے دعوے داروںوزیر اعلی ٰ پنجاب ،وزیر صحت پنجاب میڈیم یاسمین راشد ،وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی اربوں روپے کے بجٹ سے خریدی جانے والی ادویات غریبوںاور مستحق افراد کی پہنچ سے بہت کہی دور ہے جسے غریبوںکو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے نعرے کو پورا کیا جائے اور ہسپتال میں ادویات کی کمی کو فوری پورا کرنے کیساتھ ڈاکٹری عملہ کی حاضریوں کو یقینی بنایا جائے جبکہ دو سال سے بند ہسپتال کے ایکسرے روم کو چلانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائے تاکہ ہسپتال میں آنے والے مریض اس سہولیات سے مستفید ہوسکیں ۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں بنیادی سہولیات کے فقدان پر اس حوالے متعدد بار محکمہ صحت کے ذمہ دارن افیسران کو شکایت کی گئی ۔مگر آج تک کسی بھی آفیسر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی دیکھائی نہیں دی جس پر علاقہ بھر کی مذہبی ،تاجر برادی،سماجی تنظیموں نے وزیر اعلی ٰ پنجاب ،چیف جسٹس آف پاکستان ،اور وزیر اعظم پاکستان سے فوری ہسپتال کی سنجیدہ صورتحال پرنوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔تاکہ مہنگائی کی چکی میں پیسنے والی غریب دو وقت کے نوالے سے تنگ عوام اپنے علاج معالجے کی سہولیات کیلئے سول ہسپتال کی بنیادی سہولیات سے مستفید ہوسکیں۔