ملک میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کیلئے آکسفورڈ اور کیمرج نظام تعلیم کوفوری ختم کیاجائے .

چونیاں (طاہر رحمان سے) ملک میں یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے کیلئے آکسفورڈ اور کیمرج نظام تعلیم کوفوری ختم کیاجائے انکی موجودگی میں یکساں نصاب تعلیم اورنظام تعلیم کاخواب کبھی پورانہیں ھوگا کیونکہ یہ ادارے پاکستان کی فکری ونظریاتی سرحدوں کوکھوکھلا کرنیکامشن پوراکررھے ہیں۔اقلیتی کمشن اپنے مقاصدکی تکمیل کی آڑمیں پاکستانی نصاب تعلیم میں اسلامی اقدارکوسبوثاژ کرکے نظریہ پاکستان کیخلاف دیوارکھڑی کرنے کے درپے ھے جس طرح انہوں نے ا پنے ایجنٹوں کے ذریعہ عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پروارکئے ہیں۔ لہذانصاب سازی کے مرحلہ کاقانونی تقاضوں کیمطابق حل نکالاجائے۔ وفاقی وزارت تعلیم کے سنگل نیشنل کریکولم کی بنیادپر اقلیتی کمشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے جومطالبات کئے ہیں اس کومستردکرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انجمن اساتذہ پاکستان کی نصاب کمیٹی کے چیئرمین سیدارشدحسین گیلانی اورمرکزی صدرشاہداقبال فریدی،ممبران نصاب کمیٹی ڈاکٹرمحمداویس معصومی،ڈاکٹرشفقت علی جنجوعہ نے کیا انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم کے پاس اٹھارویں ترمیم کے بعدنصاب سازی کاقانونی جوازنہ ہے۔صوبوں سے نصاب تیارکرانے کی بجائے خودغیرآئنیی راہ اختیارکرتے ہوئے ایک مخصوص فکرکے ریٹارئرڈآفیسراورنجی ادارہ کے افرادسے غیرمعیاری نصاب بنواکرملک وقوم کاوقت اوراربوں روپے کاسرمایہ ضائع کیا۔ پاکستان میں 73 سال گزرنے کے باوجودتعلیم کواہمیت نہیں دی گئی ہمیشہ وزارت تعلیم کوغیر سنجیدہ افرادکے ہاتھوں سے تباہ کرایاگیاجواپنے ذاتی مفادات کیلئے تعلیم مخالف پالیسیاں بنواتے رھے لہذاوزیراعظم پاکستان فوری طورموجودہ وزیرتعلیم کی بجائے کسی محب وطن،نظریہ پاکستان کے حامی مخلص باکردارکو وزارت تعلیم کی ذمہ داری تفویض کریں۔ اردوکو فی الفورقومی زبان کیساتھ ذریعہ تعلیم کے طورپرنافذکیاجائے محب وطن ماہرین تعلیم سے سرکاری,نجی اورمشنری تعلیمی اداروں کیلئے فرقہ وارانہ تعصبات سے پاک,پاہمی اخوت و رواداری اور اسلامی اقدارسے ہم آھنگ نظریہ پاکستان کا آئینہ داد نصاب تیارکرایاجائے۔معاشر ے کے باکردارافراد مہیاکرسکے۔ تمام سرکاری ملازمین،ممبران سینٹ و پارلمینٹ،سول سرونٹ کو پابندکیاجائے کہ وہ اپنے بچوں کوسرکاری تعلیمی اداروں میں داخلہ دلوائیں گے اس سے تعلیمی بجٹ میں اضافہ,جذبہ حب الوطنی کیساتھ امیرغریب کی تفریق بھی ختم ھو کر یکساں نصاب تعلیم کاخواب عملی طورپرپورا ھوجائے گا۔ سرکاری سطح پرتعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کے حامل طلبہ واساتذہ کرام,ماہرین تعلیم کواعزاز وانعامات سے صدرپاکستان،وزیراعظم،گورنر،وزرائے اعلیٰ بھرپورحوصلہ افزائی کریں کہ اگرنصاب سازی کے عمل میں اساتذہ کوشامل کیاجاتاتو آج سپریم کورٹ کویہ ضرورت پیش نہ آتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں