ڈی پی او گجرات کا کہنا ہے کہ ملزم جتنا بھی شاطر کیوں نہ ہو قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکتا. (دو اندھے قتلوں کی افسوسناک داستان)

لالہ موسیٰ (محمد کامران)دولت کی ہوس ایسی بیماری ہے جس کاعلاج شائد ابھی تک ایجاد نہیں ہوا،اس بیماری میں انسان اپنے تعلق ،دوستی اور انمول رشتوں کو بھی بھول جاتاہے ،اسے نہ رشتوں کا احساس رہتاہے نہ خداکاخوف اور قانون کاڈر اسی موقع کیلئے بہادرشاہ ظفر نے کیاخوب کہاتھاکہ !
ظفر آدمی اس کو نہ جاننا چاہے وہ کتناہی ہو صاحب فہم وذکا
جسے عیش میں یادخدانہ رہی جسے طیش میں خوف خدانہ رہا
فی زمانہ بھی آئے روز ایسے کئی واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں جس سے انسانیت کانپ اٹھتی ہے لیکن مجرم اپنے کئے پر نادم نہیں ہوتے ، ایسے ہی 2واقعات سرکل لالہ موسیٰ کے تھانہ صدر لالہ موسیٰ اور تھانہ رحمانیہ میں بھی پیش آئے ایک واقعہ میں ایک بزرگ کو اس کی بھانجی کے شوہرنے اس کی جمع پونجی کی خاطر قتل کردیاتو دوسرے واقعہ میں

ایک پٹھان نوجوان کو اس کے دوستوں نے محض 15ہزار روپے ہتھیانے کیلئے پھالیہ سے لالہ موسیٰ کے نواحی گاﺅں ٹھرگلہ لاکر قتل کرکے نعش ویرانے میں پھینک دی،

ڈی پی اوگجرات عمرسلامت کے حکم اور ڈی ایس پی سرکل لالہ موسیٰ میاں افضال شاہ کی ہدائیت پر پولیس تھانہ صدر لالہ موسیٰ کے ایس ایچ اوعدنان شہزاداور تھانہ رحمانیہ کے ایس ایچ او رانا سجادعلی نے فرانزک ایکسپرٹ کی مدد،جدید اور روائتی اندازتفتیش کے امتزاج سے دونوں اندھے قتلوں کو ٹریس کرکے ملزمان کوپابندسلاسل کردیا،ڈی پی اوگجرات عمرسلامت نے اندھے قتل ٹریس کرنے پر ایس ایچ اوتھانہ صدر لالہ موسیٰ عدنان شہزاد اور ایس ایچ اورحمانیہ راناسجاد علی کو شاباش دی
تھانہ صد رلالہ موسیٰ کے علاقہ ٹھرگلہ کے قریب گند م کی فصل سے نامعلوم نوجوان کی نعش ملی جس کے ہاتھوں اور گلے میں رسی ڈال کرانتہائی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔پولیس نے نعش قبضہ میں لے کر نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔پولیس نے موقع سے ابتدائی شواہد اکٹھے کرکے نعش کی شناخت کے لئے سوشل میڈیا پر اشتہارجاری کئے،ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے اس اندھے قتل کی واردات کوٹریس کرنے اور سفاک قاتلوں کی جلد گرفتاری کے لئے ڈی ایس پی لالہ موسیٰ میاں افضال شاہ کی زیر نگرانی ایس ایچ اوتھانہ صدر لالہ موسیٰ عدنان شہزاد اور SIطارق محمود کو خصوصی ٹاسک دیا۔ جنہوں نے انتہائی محنت اور جانفشانی سے اندھے قتل کی واردات کو چند روز کے اندر ٹریس کرلیا۔ نعش کی شناخت حمید خاں ولد محمد مجید ساکن سراب گوٹھ حال مقیم پھالیہ سے ہوئی۔ جس کے قاتلوں کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹریس کرکے مرکزی ملزم صادق ولد غلام حسین ساکن پھالیہ کو گرفتار کیا۔ جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے یہ واردات ملزم قادر خاں سکنہ سراب گوٹھ کراچی کے ساتھ مل کر کی ہے۔وہ تینوں پھالیہ میں لکڑی کے آرے پر کام کرتے تھے، ہم سب اچھے دوست تھے، مقتول کے پاس 15ہزار روپے تھے،جسے ہتھیانے کے لئے میں اور قادر خاں نے حمید خاں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ملزم قادر خاں نے مقتول سے کہا کہ موضع کوٹلہ سارنگ گجرات اسکی بھانجی کی منگنی پر جانا ہے۔
لہذا ہم تینوں کام سے چھٹی کرکے کوٹلہ سارنگ کے لئے نکل آئے، جو موضع ٹھرگلہ کے قریب پہنچ کر ہم لوگوں نے منصوبہ کے مطابق حمید خاں کی شلوار سے نالہ نکال کر اس کے ہاتھ باندھ دئیے اور گلے میں اسی نالے سے پھندا دے کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا، قتل کے بعد ہم نے نعش گندم کی فصل میں پھینکی اور اس کی جیب سے 15ہزار نکال کر موقع سے فرار ہوگئے۔ ملزم کی مزید تفتیش جاری ہے جبکہ فرار ملزم قادر خان کی گرفتار ی کے لئے بھی مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

 ایک بزرگ کو اس کی بھانجی کے شوہرنے اس کی جمع پونجی کی خاطر قتل کردیا۔

اس واقعہ میں مقتول طارق جوکہ سٹاف گلہ پر ایک تندور پر کام کرتا تھا اور موضع جمنا میں اپنی بھانجی شبینہ احسان کے پاس رہتا تھا۔جو بروز وقوعہ 5بجے صبح گھر سے کام کے لئے نکلا اور رات گئے تک واپس نہ آیا۔ جسکی کافی تلاش و پتہ جوئی کی گئی۔لیکن کوئی سراغ نہ ملا، مورخہ 26فروری کو پولیس کو جمنا جی ٹی روڈ Uٹرن سے تھوڑا آگے سٹرک کے قریب گڑھے میں ایک نامعلوم نعش ملی،جس کے پاس ایک چھری بھی موجود تھی،جسے بعد ازاں مدعی نے شناخت کرلیا۔پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی،ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے اندھے قتل کی اس واردات کوٹریس کرنے کے لئے ڈی ایس پی لالہ موسیٰ سرکل میاں افضال شاہ اور ایس ایچ او تھانہ رحمانیہ انسپکٹررانا سجاد کو خصوصی ٹاسک دیا گیا اور انہیں ہدائیت کی کہ وقوعہ کی مختلف پہلو¶ں سے تفتیش کی جائے اورقاتلوں کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔جس پرپولیس ٹیم نے انتہائی محنت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کا ر لاتے ہوئے مقدمہ کی تفتیش شروع کردی۔اس دوران پولیس نے مشکوک حرکات و سکنات کی وجہ سے ملزم احسان اللہ جوکہ شبینہ(بھانجی مقتول) کا خاوند ہے کی تفتیش کی تو اس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے حیرت انگیز انکشافات کئے کہ مقتول اسکی بیوی کا ماموں تھا جس کے بیوی بچے محلہ جٹووکل میں رہتے ہیں،جن سے ناچاکی کی وجہ سے وہ ہمارے گھر رہ رہا تھا۔ جس کے پاس 25000/-پچےس ہزار روپے جمع پونجی بھی تھی۔ جسے حاصل کرنے کے لئے میں نے ماموں سسر کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ میں نے چنگ چی رکشہ رکھا بھی ہوا ہے بروز وقوعہ میں نے ماموں کو اپنے چنگ چی رکشہ پر بٹھا لیا اور جی ٹی روڈ کے قریب ویران جگہ پر رکشہ بند کردیا۔ میں نے ماموں سے کہا کہ نیچے اتر کردیکھیں کہ تیل تو نہیں لیک ہو رہا، مقتول جونہی رکشے سے نیچے اتر کر تیل دیکھنے لگا میں نے پہلے سے اپنے پاس رکھی ہوئی اینٹ اس کے سر پر زور سے ماری،جس سے وہ نیچے گر پڑا۔ اس کے بعد میں نے اسے مزید اینٹیں ماریں اور چھری کے وار بھی کئے، موت کی تسلی کرکے نعش گھسیٹ کر قریب ہی ایک گڑھے میں پھینکی مقتول کی جیب سے نقدی نکالی اور وہاں سے رکشہ لے کر چلا گیا۔جبکہ اپنا جرم چھپانے کے لئے خود ہی مقتول کی ڈیڈ باڈی کو وصول کیا اورآخری رسومات کی ادئیگی میں بھی پیش پیش رہا تاکہ کسی کو اس پر شک نہ گزرے،ڈی پی او گجرات کو کہنا تھا کہ ملزم جتنا بھی شاطر کیوں نہ ہو قانون کے شکنجے سے نہ بچ سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں