پاکستان منشیات فروشوں کے لیے جنت بنا دیا گیا ہے۔ جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان قاضی محمد امین

اسلام آباد: جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پانچ کلو چرس اسمگلنگ کے ملزم ظفر اللہ کی سزا کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کی۔ملزم کے وکیل نے دلائل دیے کہ منشیات کے نمونوں کو ایس او پی کے تحت نہیں جانچا گیا، تمام گواہیاں سرکاری ملازمین کی جانب سے ریکارڈ کروائی گئیں، کوئی غیر جانبدار گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ وہ دور گیا جب ملزمان کو تکنیکی وجوہات کی بنیاد ملزمان کو چھوڑ دیا جاتا تھا، ہمارے ملک میں نام نہاد شرفاءگواہی دینے کو تیار نہیں ہوتے، ملزم کسی دوسرے ملک میں منیشات کیس میں گرفتار ہوتا تو اسے لٹکا دیا جاتا، پاکستان منشیات فروشوں کے لیے جنت بنا دیا گیا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے بھی کہا کہ ملزم کے خلاف شہادتوں کی لڑی مکمل ہے۔

سپریم کورٹ نے ملزم ظفر اللہ کی سزا کے خلاف دائر اپیل خارج کردی۔ ملزم کو 13 دسمبر 2013 کو نواب شاہ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا اور ماتحت عدالتوں نے ساڑھے سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں