اسرائیلی پارلیمنٹ (کینیسٹ) کے سینیئر ممبر موشے راز کا کہنا ہےکہ عام شہریوں پر میزائل اسرائیل برسائے یا فلسطین، یہ جنگی جرم ہے اسے رکنا چاہیے۔
مقبوضہ بیت المقدس سے پاکستانی نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے موشے راز نے بیت المقدس کے قریبی علاقے شیخ جراح سے فلسطینیوں کو ان کےگھروں سے بے دخل کرنے کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی اور اسے ناانصافی قرار دیا۔
موشے راز نےکہا کہ ہمیں اس فیصلےکو واپس کروانا ہوگا اور فلسطینیوں کو اس جگہ پر رہنے دینا ہوگا جہاں وہ گذشتہ 70 سالوں سے رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا دو ریاستی حل آسان نہیں ،لیکن ممکن ہے اور جنگ کا واحد حل امن ہی ہے، سب سے پہلے فریقین کو فوری لڑائی روکنا ہوگی۔
خیال رہے کہ موشے راز اسرائیلی پارلیمنٹ میں میرٹز پارٹی کی نمائندگی کرتے ہیں جو کہ بائیں بازو کی سیکولر اور سوشل ڈیموکریٹک نظریات کی جماعت ہے، اس جماعت کی پارلیمنٹ میں 6 نشستیں ہیں۔
اسرائیلی پارلیمنٹیرین نے غزہ میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے ذریعے ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے لوگ جنگ کے وقت سخت گیر افراد اور قیادت کی حمایت کرتے ہیں، ہمیں اسرائیل اور فلسطین میں لوگوں کے لیے آزادی ، مساوات اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنا ہے۔
فوری جنگ بندی کے لیے امریکی مخالفت پر ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے بار بار جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد کی مخالفت کی، جس کی وجہ میرے خیال میں یہ ہے کہ وہ مجوزہ قرارداد منصفانہ نہیں تھی۔
موشے راز کے مطابق قرارداد میں اسرائیل کے تشدد کے بارے میں بات کی گئی تھی لیکن فلسطین کے تشدد کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تشدد کے معاملے پر میں نہ تو موازنہ کررہا ہوں اور نہ ہی یہ کہہ رہا ہوں کہ دونوں طرف سے تشدد میں برابری ہے ، میں تو یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ عام شہریوں پر میزائل پھینکنا جنگی جرم ہے چاہے وہ اسرائیل میں ہو یا فلسطین میں۔