جناب ائیر مارشل !
جنم نگری کی مٹی خراج مانگتی ہے
محترم جناب ظہیر بابر سدھو
آج یہ لمحہ کتنا خوش کن تھا جب ایک چھوٹے سے گاوں کے باہر بنے ھیلی پیڈ پر آپ کا طیارہ ایک شان سے آن اترا یہاں سے آپ کے جد امجد کے مزار تک آپ کی راہوں میں سرخ قالین بچھائے گئے تھے سول و ملٹری اھلکار آپ کے پرٹوکول پر مامور تھے خوشی سے نہال آپ کے گرائیں اور علاقے کے باسی آپ کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب تھے اور آج تو آپ کے پرکھوں کی روحیں بھی شاد ہوں گی کیوں نہ ہو یہ اعزاز کیا کم ہے کہ ان کا ہونہار سپوت اس رتبے پر فائز ہوا جو باعث رشک ہے
ایسا ہی عالم تھا جب آپ نے پاک فضائیہ کی کمان سنبھالی تو پورا ضلع یہ خبر سن کر جھوم اٹھا گجراتیوں نے والہانہ انداز میں اس کا جشن یوں منایا کہ آپ کی حویلی پورا مہینہ مبارک دینے والوں سے بھری رہی
محترم چیف صاحب !
یہ عہدے منصب رب کی امانت ہیں اس کی عطا کردہ نعمت بھی اور آزمائش بھی
بلا شبہ دفاع وطن اور ملکی فضاوں کو ناقابل تسخیر بنانا آپ کے منصب کا اولین تقاضا ہے آپ اس کے اھل ہیں تو اس منصب تک پہنچے ہیں
لیکن یاد رہے جس مٹی سے آپ کا خمیر اٹھا جس نے آپ کو پہچان دی جہاں آپ کے بزرگ محو استراحت ہیں اس کا قرض ہے آپ پر
اگر آپ اپنی مدت ملازمت شاندار انداز میں پوری کر کے ریٹائر ہو جاتے ہیں لیکن اپنے علاقے اور اس کی مٹی کی خاطر کچھ کر کے نہیں جاتے تو پھر آپ قصہ پارینہ ہوں گے بہت کم لوگوں کی زبانوں پر آپ کا نام ہو گا ہو سکتا ہے کچھ عرصہ آپ کا تذکرہ رہے لیکن اس سے اگلی نسل کو آپ کا تعارف بھی نہ ہو گا
اور اگر آپ اپنے کیرئیر کے عروج پر کچھ چراغ روشن کر جاتے ہیں چند سایہ دار پھل دار پودوں کے بیج بو جاتے ہیں تو جب تلک یہ چراغ جلتے رہیں گے اور یہ پودے تنا ور درخت بن کر ٹھنڈی چھاوں دیتے رہیں گے آنے والی نسلیں آپ کو یاد رکھیں گی
آپ کو یاد ہو گا آپ ہی کے ایک پیش رو ائیر مارشل نور خان کا نام آج بھی زندہ جاوید ہے بلا شبہ ان کے کارنامے سنہری حروف میں رقم کئے جانے والے ہیں لیکن اپنے آبائ گاوں ٹمن اور علاقے لے لوگ پیروں سے بڑھ کر ان سے عقیدت رکھتے ہیں
پتہ ہے کیوں ؟ اس لئے کہ بحیثیت ائیر مارشل انہوں نے اپنے علاقے کے غریبوں کے بچوں کو پاک فضائیہ میں بھرتی کرایا
پی آئ اے کی کمان سنبھالی تو چن چن کر پڑھے لکھے نوجوانوں کو ملکی ائیر لائن کا حصہ بنا دیا کہا جاتا تھا کہ ان کے گاوں ٹمن کا کوئ پڑھا لکھا جوان ایسا نہیں تھا جو پی آئ اے میں نہیں تھا
جناب ائیر مارشل !
آپ بھی نور خان کو اپنا رول ماڈل مانتے ہوئے اپنے علاقے کے نوجوانوں کی کیرئیر کونسلنگ رھنمائ اور اعلی تعلیم کے مواقع فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں
1۔ کھاریاں میں ائیر فورس کا بھرتی سنٹر منظور کروا دیجئے تاکہ گجرات کے نوجوانوں کو ٹیسٹ انٹرویو کے لئے راولپنڈی لاہور جانا نہ پڑے
2۔ اپنے گاوں کے گردو نواح میں پی اے ایف کیڈٹ کالج کے قیام کو یقینی بنا دیجئے تاکہ اس علاقے کی تقدیر بدلنا ممکن ہو اور یہاں سے بہت سے ظہیر بابر نکلنے کی راہ ہموار ہو
3۔ اس علاقے کے بہت سے افراد ایسے ہیں جو افواج پاکستان میں خدمات سر انجام کر ریٹائر ہو چکے ہیں انہیں علاج معالجے کی خاطر فوجی فاونڈیشن ہسپتال جہلم جانا پڑتا ہے آپ اپنی تحصیل میں فوجی فاونڈیشن ھسپتال منظور کروا دیجئے
4۔ لادیاں میں جنگ ستمبر کے ھیرو میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے مزار سے ملحقہ ان کے آبائ گھر کو ان کے اھل خانہ نے وقف کر دیا ہے آپ اسے ایک شاندار میوزیم کا درجہ دلائیں اور اسی میں ایک گوشہ بہورچھ کے سپوت پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل شریف بھٹی کے نام سے رکھیں تاکہ ہماری نسل نو کو اپنے ھیروز سے آگاھی ہو سکے
5 ۔ تحصیل کھاریاں کو ہر حوالے سے بری طرح نظر انداز کیا گیا حالانکہ یہاں سے حصول رزق کی خاطر پردیس جانے والوں نے ملکی معیشت کو بڑا سہارا دے رکھا ہے آپ سے التماس ہے کہ کھاریاں پبی کے آس پاس ائیر پورٹ کا قیام یقینی بنایا جائے تاکہ تحصیل بھر کے اوورسیز پاکستانیوں کو گھر کے نزدیک ائیر پورٹ کی سہولت میسر آ سکے
6۔ ماضی میں بارہا سروے ہوئے کہ ضلع گجرات میں فری انڈسٹریل زون قائم کئے جارہے ہیں لیکن کوئ پیش رفت نہ ہو سکی آپ سے التماس ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے خصوصی طور پر مل کر اپنی تحصیل میں فری انڈسٹریل زون قائم کروا دیں
7 ۔ آج بھی ضلع گجرات اور بالخصوص تحصیل کھاریاں کے نوجوان دیکھا دیکھی یورپ جانے کا خواب آنکھوں میں سجائے غیر قانونی راستے اختیار کرتے ہیں اور جان سے جاتے ہیں آپ سے درخواست ہے کہ یہاں دینہ اور گوجر خان میں قائم NLC کے تربیتی سنٹر کی طرز پر ووکیشنل ٹریننگ سنٹر قائم کروائیں جہاں یہ نوجوان
؎ڈرائیونگ ، ھیوی مشینری کو آپریٹ کرنے اور دیگر کورسز کی تکمیل کے بعد باعزت طریقے سے حصول روزگار کی خاطر بیرون ملک جا سکیں
جناب ظہیر بابر
آپ کی مٹی کا یہ آپ پر قرض بھی ہے اور آپ کا فرض بھی
آپ نے اس علاقے کے لئے کچھ بھی نہ کیا کامیابی سے اپنی سروس پوری کر کے ریٹائر ہو گئے تو آپ محض کورس کی کتابوں اور تاریخ کے ابواب تک محدود ہو جائیں گے
لیکن اگر آپ آنے والی نسلوں کی خاطر کچھ کر گئے تو یقین کیجئے آپ دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے
فیصلہ اب آپ نے کرنا ہے
کتابوں میں زندہ رہنا ہے یا دلوں میں
ھاں جنم نگری کی مٹی آپ سے خراج مانگتی رہے گی
عامر عثمان عادل