کھاریاں (گل بخشالوی) غنڈ ے صرف اپوزیشن کے پاس نہیں عمران خان کے پاس بھی ہیں لیکن عمران خان والے بے لگام نہیں تھے اور اپوزیشن والے بے لگام تھے ۔ بجٹ اجلاس میں حکمران جماعت کی خاموشی پر جب بے لگا م پارلیمانی حیا اور اخلاقی حدود پار کر گئے تو عمران خان نے ہاتھ میںرکھی تسبیح جیب میں رکھتے ہوئے اپنوں کی طرف دیکھا اور کہا کوئی ہے بے لگاموں کو لگام دینے والا تو فواد چوہدری نے کہا اگر پارلیمنٹ کے سامنے جوتے پڑنے اور ٹی وی شو میں فردوس عاشق اعوا ن کے تھپڑ کھانے کے باوجود ان کے عقل ٹھکانے نہیں آئی تو میں ہوں نا، اور پھر پارلیمنٹ کوجس شانِ بدتمیری کا سامنا کرنا پڑا دنیا نے دیکھا او ر اور اپوزیشن نے بھی کان پکڑ لئے ، فواد چوہدری نے کہا ہمیں سنو گے تو تمہیں سنیں گے ور نہ ہم نے ابتدا کر لی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے اور اپوزیشن کا یہ آخری حربہ بھی سمندر کی جھاک کی طرح تحریک ِ انصاف کی لہروں میں بہہ گیا اور پرانی تنخواہ پر خاموشی کے لئے راضی ہوگئے ۔
قومی اسمبلی میں جنگ بندی ہوگئی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے پایا ہے کہ ایک دوسرے کے پارلیمانی لیڈرز کا احترام کیا جائے گا‘ تقاریر میں مداخلت نہیں کی جائے گی‘رولز کا احترام نہ کرنے، ایوان میں ہاتھاپائی کرنے پر سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی اور ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی گئی ہے۔
اگر اپوز یشن نے پارلیمنٹ کے تقدس کے لئے یہ سب کچھ قبول کر لیا تو پہلے کیوں نہیں سوچا د دنیاکے سا منے پارلیمنٹ میں خاندانی کرداروں پر سے پردے ہٹانے کی ضرورت کیا تھی پردہ پڑا تھا توسب شریف تھے لیکن اپ تو پاکستان کیا دنیا جان گئی ہے کہ پاکستان کے اراکین ِ اسمبلی کس قبیل کے لوگ ہیں لیکن ان کا کیا جاتا ہے توہین ہوئی تو پاکستان کی ان پاکستانیوں کی جنہوں نے ان کے سروں پر شرافت کے دستار رکھ کے خوبصورت پاکستان کے لئے پاکستان ک کی خوبصورت عوام کے لئے قانو ن سازی کے لئے منتخب کیا تھا
تاہم ،ہم تو اتنا جانتے ہیں کہ جو ایک بار سر عام ننگا ہو جائے وہ چاہے کچھ بھی پہن لے اپنا ننگا پن نہیں چھپا سکتا