کھاریاں۔ (چوہدری انور چوہان) آج سے چند ماہ پیشتر اراضی سنٹر کھاریاں میں ایک انتہائ دل خراش واقع رونما ہوا جسکے محرکاتکیا تھے کون قصور وار تھا اسکا تعین کرنا متعلقہ اداروں کا کام ہے صحافی کا کام خبر دینا ہے یا بے لاگ تبصرہ کرنا ہے مگر حیرت اُسوقت دیدنی تھی جب یہ واقعہ ہی رپورٹ نہ ہوا جبکہ فریقین میں سمجھوتہ طے پاگیا اسکے خد و خال کا بھی علم نہیں مثبت بات یہ کہمعاملات طے پاگئے واقع کھاریاں کچہری میں وقوع پزیر ہوا سوشل میڈیا پر لالہ موسی کے دو صحافیوں نے شئیر کیا دوسرے دن وہبھی ایک صحافی کی وال سے غائب تھا اس تمام واقع میں پارٹی نہ بن کر کھاریاں کے اداروں اور صحافیوں نے بہترین کردار ادا کیامگر خبریت سے بے خبر رہ کر اپنے پیشے سے روگردانی کی صرف ایک صحافی جسکو زمانہ احسان الحق کے نام سے جانتا ہے ہمیشہ حقبات کہنے اور بے باکی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے میں اُنکو اپنے فرائض سے غفلت نہ برتنے اور جُرات مندانہ موقف اپنانے پر سلام کرتاہوں انہوں نے Explore Gujrat کے پلیٹ فارم سے بے لاگ اور صحیح رپورٹنگ کر کے صحافت میں اپنا مقام ممتاز کیا ۔
احسان الحق کھاریاں سے تعلق رکھنے والے واحد صحافی ہیں جو پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں ایک بلند مقام رکھتے ہیں آپکی تحریرکردہ چھ سے زائد تصانیف مارکیٹ میں موجود ہیں عوامی مسائل کو جُرات مندانہ طریقہ سے منظر عام پر لانا آپ ہی کا خاصہ ہےبڑے سے بڑے آفیسر کو خاطر میں نہیں لاتے بے خوف بات کرنے کا سلیقہ شاید کسی دوسرے کے پاس نہیں روزنامہ خبریں آپکیپہچان بن گیا ہے جبکہ ڈاکومنٹریز کے لئے نئ دنیا کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں کھاریاں پریس کلب کے سابق صدر ہیں اور جُراتمندانہ صحافت کے سرخیل ہیں ۔