لاہور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف( پی ٹی آئی) ، نون لیگ اور پیپلز پارٹی یک جان تین قالب ہیں،بجٹ پاس کرانے میں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی بھرپور معاونت کی، ثابت ہوگیا کہ تینوں آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کی تابع داری میں ایک ہیں ،ساری لڑائی اسٹیبلشمنٹ سے دودھ کا فیڈر حاصل کرنے پر ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے عام آدمی کو لوٹا اور مافیاز کو نوازا۔ ملک کی معیشت اور نظریہ خطرات کی زد میں ہے، معاشرہ میں امیر اور غریب کا خلا خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے، دو کروڑ بچے سکولوں سے باہر اور دوکروڑ نوجوان بے روزگار ہیں،اسمبلیوں میں بیٹھا اشرافیہ اپنے مفادات کی جنگ لڑرہاہے،عوام کا کوئی پرسان حال نہیں،کوئی ایسا نصاب قبول نہیں کریں گے جو دو قومی نظریہ سے متصادم ہو،نوجوانوں کو دینی اور عصری تعلیم سے روشناس کرانا ضروری ہے،مدارس ریفارمز کی آڑ میں انہیں ختم کرنے کی سازش کا مقابلہ کریں گے،مومن دین اور دنیا کو الگ الگ نظر سے نہیں دیکھتا،مسلمانوں کو ان کے دین سے دود کرنے کی مغربی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی، امت متحد ہوکر مسائل کا مقابلہ کرے،نوجوان دین کے پیغام کو عام کریں،دشمن ہمیں تقسیم اور اللہ عزوجل ایک دیکھنا چاہتا ہے، سوال یہ ہے کہ ہمیں دشمن کی طرف جانا چاہیے یا اپنے مالک حقیقی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
منصورہ میں سید موددوی انسٹیٹیوٹ کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے سیکٹرز میں بنیادی ریفارمز متعارف کروانا پڑیں گی،تمام شعبوں میں بہتری لانے کے لیے قرآن و سنت کی جانب رجوع ضروری ہے مگر مغرب زدہ حکمرانوں کو یہ توفیق کبھی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا جمہوریت کا راگ الاپنے والے دراصل خود جمہوری اقدار کے منافی کام کرتے ہیں، مغرب کی جمہوریت بودی اور دراصل سرمایہ دارانہ نظام اور فحاشی اور عریانی کی محافظ ہے،یہی وجہ ہے کہ آج مغرب میں لوگ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، اسلام ایسی جمہوریت کی بات کرتا ہے جو قرآن و سنت کے تابع ہو، جس میں لوگ مل کر لوگوں کی بہتری اور فلاح کے لیے فیصلے کریں،بدقسمتی سے ستر سالوں سے ہم پر مسلط طبقہ نے بھی اسلام کی بجائے مغربی اقدار کو پروان چڑھایا اور ملک کے نظریہ اور بانیان پاکستان کے ساتھ بے وفائی کی
سراج الحق نے کہا ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانانِ پاکستان ان سازشوں کا مقابلہ کریں اورامام غزالیؒ، ابن تیمیہؒ ، سید مودودیؒ ، حسن البناؒ اور سید قطبؒ شہید کی طرح اپنے زمانے کی امامت کریں۔ انہوں نے طلبا کو مبارکبا دی کہ ایسے وقت میں جب ملک میں لاکھوں بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں انہیں یہ موقع ملا کہ علم کی نعمت سے اپنے سینوں کو سرفراز کریں، اس نعمت کا شکر بجا لانا یہ ہے کہ جب طلباءعملی زندگی میں جائیں تو دین کی سربلندی اور انسانیت کی بھلائی ان کا مطمع نظر ہو۔
سراج الحق نے اسلام کی سنہری تاریخ کے واقعات کاتذکرہ کرتے ہوئے طلبا کو تلقین کی کہ وہ اللہ کی دین کی سربلندی کے لیے جدوجہد اپنی زندگی کا مقصد بنا لیں،جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ یونیورسٹیز اور مدارس کو جدید تعلیمی سہولیات سے آراستہ کیا جائے، تعلیم کے شعبہ کے لیے جی ڈی پی کازیادہ سے زیادہ فکس کیا جائے ، ملک تعلیمی انقلاب سے ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتاہے۔