برطانیہ : انسانی اسمگلروں نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں برطانیہ پہنچانے کیلئے 36 فٹ لمبی کشتیوں کا استعمال شروع کر دیا،ڈوور سمیت دیگر مقامات پر آنیوالے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد 5ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جو گزشتہ سال صرف 2ہزار کے قریب تھی رواں سال غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں حیرت انگیز اضافے سے برطانوی حکام بھی سخت پریشان ہیں۔چند روز قبل سیکورٹی فورسز نے 60سے زیادہ تارکین وطن کو برطانیہ میں غیر قانونی داخلے کی کوشش کے دور ان تحویل میں لیا، امیگریشن حکام نے متنبہ کیا ہے کہ کراسنگ پر غیر معمولی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کی نقل وحمل کو روکا جا سکے، کینٹ کائونٹی کونسل کی طرف سے بھی تارکین وطن بچوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے تعداد میں مسلسل اضافے پر تحفظات کااظہار کیا گیا، رواں ماہ ایک ہزار کے قریب تارکین وطن نے برطانیہ کا رخ کیا جبکہ رواں سال ابتک پانچ ہزار سے تعداد تجاوز کر چکی ہے جو فرانس کے راستے سمندری کشتیوں پر سوار ہو کر برطانیہ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ تعداد 2020سے دوگناسے بھی زائد ہے، امیگریشن سروسز یونین کے لسی مورٹن نے کہا غیر قانونی تارکین وطن کی آمدکے سلسلہ میں صحت اور حفاظت کے سنگین خدشات بھی جنم لے سکتے ہیں۔ ہجرت واچ یوکے کے چیئرمین الپ مہمت نے کہا کہ حکومت بہاؤ کو روکنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے عوام مایوسی میں مبتلا ہیں وزیر اعظم بورس جانسن انسانی اسملنگ کی بڑھتی ہوئی شرح پر غصے کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل تمام تر کوششوں کے باوجود غیر قانونی مہاجرین کی آمد کور وکنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔ سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل غیر قانونی مہاجرین کی نقل وحمل روکنے کیلئے نئی قانون سازی کیلئے بھی کوشاں ہیں ‘ بارڈر فورس کے اہلکار موجودہ قوانین کے تحت مہاجرین کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، افریقہ میں امیگریشن سنٹر کے اشتراک کیلئے ڈنمارک سے پروسیسنگ سنٹر کے قیام کیلئے بھی تجاویز پر پیش قدمی جاری ہیں، باور کیا جا رہا ہے کہ یہ منصوبے قومیت اور سرحدوں کے بل کا حصہ بنیں گے اور ان انگلش چینل کے اس پارتارکین کو خطرناک سفر کرنے سے روکنے کے لئے موثر ثابت ہونگے۔