اسلام آباد : پنجاب فرانزک لیب کی جاری کردہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق مفتی عزیز الرحمن اور متاثرہ طالب علم کا ڈی این اے مطابقت نہیں رکھتا ۔
مفتی عزیز الرحمن کی ڈی این اے رپورٹ فرانزک لیب نے 24 جون کو جاری کی جسے پولیس نے تفتیشی فائل میں لگاکر عدالت میں پیش کردیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والے مدعی مقدمہ اور ملزم دونوں کے سیمپل لیے گئے لیکن کسی بھی قسم کی جنسی زیادتی کے شواہد سامنے نہیں ملے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ابتدائی رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد مزید شواہد لیب کو دئیے جائیں تو مزید فرانزک تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور کے ایک مدرسے کے طالب علم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے مدرسے کے استاد مفتی عبدالعزیز پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا۔
مفتی عزیز الرحمان نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے ویڈیو پیغام جاری کیا اور دعویٰ کیا کہ اسے طالب علم نے نشہ آور چائے پلاکر اس سے یہ مکروہ کام کروایااور جب یہ کام ہورہا تھا تب وہ ہوش وحواس میں نہیں تھے۔
بعدازاں لاہور پولیس نے طالب علم کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے مفتی عزیز الرحمن کو گرفتارکر لیا ۔
مفتی عزیزالرحمان نے دوران تفتیش طالب علم سے بدفعلی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے اس عمل پر شرمندہ ہیں۔