( بخشالوی)لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو قبرستانوں میں مفت تدفین کا حکم دے دیا ، پنجاب حکومت مرحوم کی تدفین سےمتعلق قانون میں ترمیم کرے۔عدالت نے صوبے بھر میں قبرستانوں میں تدفین کے لئے رقم اکٹھا کرنے پر بھی پابندی عائد کردی۔جسٹس قاسم خان نے ہفتے کے روز آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔انہوں نے فیصلے میں احادیث اور بین الاقوامیقوانین کا بھی حوالہ دیا۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا ہے کہ شہری مختلف اشیاء خریدنے کے لئے پوری زندگی حکومت کو ٹیکسدیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موت میں بھی ان سے قبروں اور دیگر چیزوں کے نام پر رقم لی جاتی ہے۔ تدفین کی قیمتبرداشت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون میں ترمیم کی جانی چاہئے تاکہ انتظامیہ قبرستان کو تدفین کےلئے مفت ٹرانسپورٹ مہیا کرسکے۔فیصلے میں تجویز کیا گیا ہے کہ انتظامیہ قبرستانوں کی دیکھ بھال اور درخت لگانے کے لئے اقداماتکرے۔نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں قبرستانوں کے لئے اراضی مختص کرنا لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو بھی لازمی قراردیا گیا تھا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان کے اس فیصلے سے جہاں دوسرے اور تیسرے درجے کے شہریوں نے چیف جسٹس قاسمخان کے لئے خوبصورت آخرت کی دعا مانگی وہاں قبرستان کمیٹی والوں کی ماں بھی مر گئی ۔ گورکن اب بلدیہ کا ملازم ہو گا ۔ قبرکشائی سے تدفین تک کے اخراجات بلدیہ ادا کرے گی ۔کھاریاں قبرستان کمیٹی کے ممبر دس سے پندرہ ہزار روپے تدفین کے وصولکئے بغیر مرحومین کے لواحقین کو قبرستان سے جانے نہیں دیتے تھے اور جن کے پاس تدفین کی رقم نہ ہوتی وہ پریشانی سے دوچارہوتے !
چوہدری فاروق ، اور عادل جی نے اپنی مدد آپ اور میونسل کمیٹی کے تعاون سے کھاریاں کے مرکزی قبرستان کو ماڈل قبرستان میںتبدیل کر لیا ہے اور اب جنازہ گاہ کی تعمیر شروع کر رہے ہیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان کے فیصلے کے بعد کھاریاںقبرستان کمیٹی کا وجود ختم ہو گیا اور کھاریاں ماڈل قبرستان گروپ کے طر یقہ کا میں ان کی مداخلت بھی ختم ہو گئی اس لئے ماڈلقبرستان گروپ میونسپل کمیٹی کی معاونت سے قبر کشائی اور تدفین کا بہترین انتظام کر سکے گا۔