Kharian-Press-club

7جولائی بروز بدھ2021مئی کھاریاں پریس کلب میں تھانہ ککرالی کے خلاف مظلوم کی پریس کانفرنس

گل بخشالوی۔

راجہ مشتاق احمد /راجہ صابر حسین شاہد سابق چیئر مین و بانی صدر کوٹلہ پریس کلب ساکن بھوتہ تحصیل کھاریاں ضلع گجرات
تھانہ ککرالی کے گاﺅں بھوتہ میں پلاٹ پر قبضہ ،نیو TVچینل کی ٹیم کی گاڑی پر 25افراد کا حملہ اور 25افراد پر FIRکی اصل کہانی
نیو ٹی وی چینل پرگجرات سے سعیداحمد کی رپورٹ چلائی گئی کہ نیو ٹی وی کی ٹیم بھوتہ میں ایک اوورسیز پاکستانی کے پلاٹ پر قبضہ کی کوریج کیلئے گئی تو اس پر 25افراد نے اینٹوں پتھروں ڈنڈوں سے بارش کر دی ،گاڑی توڑ دی دھمکیاں دیں اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی SHOنے ملی بھگت سے مقدمہ تو درج کر لیا مگر دفعات نرم لگائیں تاکہ ملزمان کی ضمانت ہو سکے پولیس نے پاس کھڑے ہو کر قبضہ کروایا صحافیوں کی مداخلت پر مقدمہ درج ہوا۔
اصل حقائق اس کے بر عکس ہیں کوئی قبضہ ہو رہا تھا نہ کوئی ٹیم کوریج کے لئے آ ئی، DPOگجرات کے PSOعمران سو ہی نے فریقین کو موقع دیکھنے کیلئے وہاں بلایا تھا ، راجہ اسد اقبال بھوتہ کے ہمراہ سعید احمد ، سید طاہر نسیم و دیگر افراد ان کی گاڑی میں وہاں پر آ ئے۔ ان افرادنے مقامی افراد پر اسلحہ تانا ان کی گاڑیوں میں اسلحہ تھا اس موقع پر سوائے عمران سوہی کے کوئی اور پو لیس والا نہیں تھا حملہ آوروں کو اسلحے سمیت پکڑ کر PSOعمران سو ہی کے حوالہ کر دیا گیا جو انہیں لے کر تھانہ ککرالی برائے اندراج مقدمہ گئے
اس واقعہ کی FIRنمبر259/21۔۔3جولائی کو تھانہ ککرالی میں سید طاہر وسیم ساکن ٹبہ بوٹے شاہ حال مقیم گلبرگ گجرات کی مدعیت میں درجFIR وہ کہتے ہیں میرے دوست انتخاب سرور ولد راجہ محمد سرور ساکن بھوتہ نے3جولائی کو ایک درخواست ، کمپیوٹر برانچ DPOدفتر جمع کروائی جس پر انکوائری کے لئے دن 2بجے تھانہ بلوایا گیا FIRمیں تھانے کا کوئی ذکر نہیں انکوائری افسر نے بات سن کر موقع ملاحظہ کرنے کے لئے بھوتہ چلنے کو کہا ہم 2گاڑیوں میں سوار ہو کر موقع دیکھنے آ گئے موقع دیکھ کر PSOعمران سوہی نے وہاں سے سب کو جانے کا کہا لیکن 25افراد نے ہم پر حملہ کر دیا ، سعید احمد اور راجہ اسد نے اپنی گاڑی میںگھس کر جان بچائی جبکہ مجھے ان افراد نے اغواءکر کے تشدد کا نشانہ بنایا میرا لائسنسی پسٹل مجھ سے چھین کر قتل کی دھمکیاں دینے لگے جس کی ہم ویڈیو موبائل پر بناتے رہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر نیو ٹی وی ٹیم پر حملہ ہوا تو اس کی ایف ا ٓئی ا ٓر نیو ٹی وی کی جانب سے کیوں درج نہ کروائی گی؟FIR میں یہ تذکرہ کیوں نہ ہوا کہ حملہ نیو ٹی وی ٹیم پر کیا گیا ؟ 25افراد ان پر حملہ آور تھے اور یہ موبائل پر ویڈیو بنا رہے تھے؟
پلاٹ سے متعلق اصل حقائق کچھ یوں ہیں یہ پلاٹ کوٹلہ پریس کلب کے بانی صدر و چیئرمین راجہ صابر حسین شاہد کے حقیقی بھائیوں راجہ مشتاق احمد ، راجہ صفدر حسین نے2004ءمیں اسی گاﺅں کے صدیق ولد غلام محمد، راجہ فضل حسین سے خریدا تھا اور آ ج تک مالک و قابض یہی چلے آ رہے ہیں
راجہ اسد اقبال بھوتہ جو خود کو حکومت پنجاب کا ترجمان کہتے ہیں ان کی شادی راجہ مشتاق احمد کی ہمشیرہ کی دختر سے ہوئی ہے جب راجہ مشتاق احمد راجہ صفدر حسین کی ہمشیرہ انتقال کر گئیں تو راجہ اسد اقبال نے اپنی ساس مرحومہ کے ساتھ ان کے سگے بھائیوں کے لین دین کو جواز بنا کر مذکورہ پلاٹ جو راجہ صفدر حسین راجہ مشتاق احمد کی ذاتی ملکیت ہے اس پر دعویٰ جمانا شروع کر دیا راجہ اسد اقبال نے اپنے اثرورسوخ کی بنیاد پر متعدد بار اسی پلاٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور معاملہ تھانہ ککرالی تک پہنچا
3جولائی 2021کو DPOگجرات کی PSOعمران سو ہی نے انکوائری کے لئے تھانہ دولت نگر آ جائیں میں انکوائری افسر ہوں راجہ صفدر حسین نے سوال کیا
3جولائی 2021کو DPOگجرات کی PSOعمران سو ہی نے انکوائری کے لئے تھانہ دولت نگر آ جائیں میں انکوائری افسر ہوں راجہ صفدر حسین نے سوال کیا ہمارا متعلقہ تھانہ ککرالی ہے تو ایک ہمیں تھانہ دولت نگر کیو ں بلوا رہے ہیں جس پر PSOعمران سوھی نے کہا گرمی بہت ہے میں ککرالی نہیں آ سکتا ۔ راجہ مشتاق احمد راجہ صفدر حسین اپنے بھانجوں ندیم وغیرہ کے ہمراہ تھانہ دولت نگر پہنچے جہاں PSOعمران سوھی راجہ اسد اقبال کی ACلگی گاڑی میں بیٹھے تھے ہمیں دیکھ کر گاڑی سے اترے اور وہاں بٹھا لیا ہمارا موقف پوچھا ہم نے پلاٹ کے کاغذات بھی دئےے جبکہ انتخاب سرور نے وہی کہانی دھرائی کہ ہماری والدہ کے اس نے پیسے دینے ہیں اب یہ پلاٹ ہمیں دے دیں۔PSOعمران سوھی نے کہا میں نے موقع ملاحظہ کرنا ہے بھوتہ چلیں
موقع پر بھوتہ پہنچے PSOعمران سوھی نے موقع ملاحظہ کیا ، راجہ اسد اقبال اور راجہ مشتاق کے بھانجے پروفیسر ندیم کو الگ کر کے آ پ لوگوں کے بیچ اصل چپقلش راجہ مشتاق کی بیٹی راجہ سرور کی بہو کی غیر آ بادی کا ہے آ پ مسئلہ حل کریں ، پلاٹ کا STAY جاری ہو چکا ہے ، سٹیٹس کا خیال رکھیں ، یہ کہہ کر PSOعمران سوھی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے روانہ ہو گئے
جبکہ راجہ اسد اقبال نے پروفیسر ندیم سے کہا تم میری بات سنو، اسی دوران شور مچا اور تلخ کلامی شروع ہو ئی راجہ اسد اقبال کے اشارے پر اس کے ساتھ آ ئے سید طاہر وسیم پسٹل نکال کر ہم پر حملہ ا ور ہو گیا ندیم نے ہمت کر کے اسے قابو کیا اور پسٹل چھین لیا جبکہ راجہ اسد اقبال کے ساتھ دوسری گاڑی میں موجود افراد کی گاڑی میں اسلحہ نظر آ یا اور ڈیش بورڈ پر پسٹل پڑا تھا وہاں موجود افراد نے اس گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو اس نے ہمارے لوگوں پر گاڑی چڑھا دی جس پر لوگ مشتعل ہو ئے ان کی گاڑی روکی اور اسلحہ برآ مد کرنے کی کوشش میں ان کی گاڑی کے شیشے ٹوٹے۔
ہم نے اسی وقت PSOعمران سوھی کو فون کیا اطلاع دی کہ جو لوگ تمھارے ساتھ انکوائری پر آ ئے تھے ان نے ہم پر اسلحہ تان لیا ہے اور ہم نے انہیں اسلحے سمیت قابو کر رکھا ہے تھوڑی دیر بعد عمران سوھی بھوتہ پہنچا ہم نے تمام حقائق اسے بتائے اس نے کہا بندے اور اسلحہ میرے حوالے کردیں میں ان کو تھانہ ککرالی لے کر جاتا ہوں آ پ لوگ بھی میرے پیچھے آ جائیں وہاں جا کر ہم ان کے خلاف پرچہ درج کرواتے ہیں ہم تھانہ ککرا لی پہنچے تو ہم سے پہلے SHOککرالی کے دفتر میں PSOعمران سوھی ، راجہ اسد اقبال ، سعید احمد، سید طاہر نسیم بیٹھے تھے اور ان کے سامنے ،جوس ،پھل اور منزل واٹر پیش کئے گئے تھے جونہی PSOعمران سوھی کی نظر پر وفیسر ندیم پر پڑی یہ کمرے سے باہر آ یا اسے ماں بہن کی ننگی گالیاں دیں ٹھڈے مارے اور گریبان سے پکڑ کر گھسیٹ کر باہر گاڑی کے پاس لاکر بولا بتاﺅ اسلحہ کہاں ہے؟
تھانہ ککرالی میں ان لوگوں نے اپنا پینترا بدلا اور راجہ صفدر حسین اور پر وفیسر ندیم کو حوالات میں بند کر دیا جبکہ سعید احمد جس کا بعد میں پتہ چلا کہ یہ صحافی ہے اس نے فون کر کے گجرات سے ARYکے رپورٹر عامر بٹ اور خالدہنجرا وغیرہ کو بلا لیا اس موقع پرچوہدری شہباز ککرالی سابق ناظم و سینئر صدر ق لیگ تھانہ آ گئے اور مصالحتی کردار ادا کرنے کی کوشش کی۔چوہدری شہباز ککرالی سے راجہ اسد اقبال نے مطالبہ کیا کہ یا یہ پلاٹ ہمیں دیں یا پھر وہ رقم جو میری ساس سے ادھار لی گئی رقم جوتقریباً 19 لاکھ بنتی ہے حالانکہ پلاٹ کے ساتھ ان کا کچھ بھی واسطہ نہ ہے وہ ہم نے 2004 میں خرید رکھا ہے۔جس پر راجہ اسد اقبال نے مطالبہ کیا کہ وہ آ ج کا ریٹ لیں گے مجھے 60 لاکھ دیں جس پر چوہدری شہباز ککرالی نے فیصلہ کیا کہ آ پ کو 30 لاکھ دیتے ہیں بس تصفیہ کر لیں صلح نامہ طے پایا کہ راجہ اسد اقبال 35لاکھ لے کر صلح کر لیں گے۔لیکن شرط یہ رکھی کہ سوموار کو پورا گاو ں بھوتہ اکٹھا کریں جہاں یہ 15 افراد مجھ سے معافی مانگیں تب میں ان کو معاف کر دوں گا اور تب یہ بندے باہر آ سکیں گے۔اس پر کوئی بات طے نہ پائی تو ہم نے مطالبہ کیا کہ ہمارا پرچہ درج کیا جائے لیکن ہماری کوئی شنوائی نہ ہوئی راجہ اسد اقبال نے رات گئے ہمارے خاندان کے 15 افراد کے خلاف نامزد اور 10 افراد کے خلاف نامعلوم مقدمہ درج کرا دیا اور خود تھانے سے نکل کر گجرات چلے گئے ان کےہمراہ سارے صحافی بھی چلے گئے جبکہ SHO نے ہمیں جواب دیا کہ آ پ کی درخواست پر مقدمہ بعد میں درج کروں گا۔اس کے بعد راجہ اسد اقبال نے ہمارے عزیز رشتہ داروں کے گھر میں پولیس کے اعلیٰ حکام کو کہہ کر رات کو ریڈ کروائی اور ہر طرح سے تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔اب ہم نے عبوری ضمانت کر رکھی ہے جبکہ 2 افراد حوالات میں بند ہیںاس سارے معاملے میں PSO عمران سوھی کا کردار انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مشکوک ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں