(جبار علی ساگر)
کپتان لال خاں روڈ موضع تہال تحصیل کھاریاں ضلع گجرات ( تھانہ گلیانہ) کی حدود کے اندر لگا یہ سائن بورڈ پہلے کسی نے اتار پھینکا اسے دوبارہ آویزاں کیا گیا مگر چند دن بعد اسے دوبارہ کاٹ کر چوری کر لیا گیا جو کہ تا حال اس کا پتہ نہیں چل سکا ۔۔۔
یہ سائن بورڈ خدمت خلق اور خلوص نیت کی ایک عمدہ مثال جو کے عرصہ سولہ سال سے مخلوق خدا کی بھلائی اور رہنمائی کر رہا تھا ھر اجنبی مسافر اور مہمان آنےاور جانے والا اس سائن بورڈ سے رہنمائی لیکر اپنی منزل مقصود کی سمت کا تعین کر کے احسن طریقے سےاپنی منزل پر پہنچ جاتا تھا اور اس کار خیر کا اجر محترم جناب کپتان لال خاں صاحب مرحوم کی روح کو ایصال ثواب کی مد میں حاصل ھوتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔عرصہ (16سولہ) سال قبل جب اس بورڈ کی تنصیب گاؤں کے معززین کی باہمی مشاورت سے کی گی اور اس بات کا عندیہ کیا گیا کہ کپتان لال خاں روڈ تہال کی مرمت اور دیکھ بھال فرض اولین سمجھ کر کی جائے گی اور الحمدللہ اس کا بیڑا بھی سولہ سال ھوئے اٹھایا ھوا تھا جس کا اہلیان تہال کا ھر فرد گواہ ھے مگر چند روز پہلے رات کی تاریکی میں کوئی حاسد چور
حسد کی آگ میں جل کر اس سائن بورڈ کو کاٹ کر لے اڑا جو کہ ایک سرا سر زیادتی اور بلا جواز ایک دھکے شاھی ھے
۔اور گاوں میں فتور اور پریشانی کی فضا کو قائم کرنے کی ایک گھٹیا حرکت اور سوچ کی عکاسی اس کی طرف سےکی گی ھے اگر بورڈ اتارنا مقصود تھا تو دن کی روشنی میں اتارا جاتا اور دن کے اجالے کی طرح اس انسان کا کردار بھی عیاں ھو جاتا کہ وہ کون ھے جو یہ جسارت کر رہا ھے مگر افسوس جیسے دن کی روشنی میں سولہ سال پہلے کپتان صاحب کی وفات کے بعد ان کی یاد میں اہلیان تہال۔کے معززین کی موجودگی میں لگایا گیا تھا کسی نے کاٹنا تھا یا اکھاڑنا تھا تو دن کی روشنی میں کاروائی کرتا۔ ¹
اچھے خیال اور اچھی سوچ کے حامل لوگ اپنے بزرگوں کا نام اونچا اور روشن کرتے ھیں نہ کہ رات کی تاریکی میں چور بن کر یا چوروں کو بھیج کر ان کے نام کاٹ ڈالتے ھیں ۔۔۔محترم جناب کپتان لال خاں صاحب مرحوم اہل علاقہ کی ھر دل عزیز اور غیر متنازعہ اور شفقت بانٹنے والی شخصیت کے حامل انسان تھے ان کے ساتھ اس طرح کا بغعض رکھنے والا کوئی خاندانی انسان نہیں ھو سکتا جس نے بھی یہ نیچ حرکت کی ھے وہ انتہائی گھٹیا اور نیچ سوچ کا حامل انسان ھے کپتان صاحب مرحوم کا نام صرف تہال کی روڈ تک ھی محدود نہیں وہ آج بھی اپنے چاھنے والوں کے وسیع حلقہ احباب کےدلوں میں دل کی ڈھڑکن کی طرح موجود ھیں ۔۔
یہ سائن بورڈ کپتان لال خاں صاحب کا نہیں اترا پورے اہلیان تہال کا اترا ھے۔۔
وہ قومیں کبھی ترقی کی منزلیں طے نہیں کرتیں جو اپنے بزرگوں کی گرانقدر خدمات کو نافراموش کر کے حسد کی آگ میں جل کے ان کا نام چوروں کے ہاتھوں کٹواتی ھیں یا خود کاٹتی ھیں۔۔۔میں اس سارے واقعے کی پر زور مذمت کرتا ھوں اور ارباب اختیار تک بھی اپنی آواز بذریعہ فیس بک پہنچاتا ھوں کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں یہ سرا سر زیادتی اور گاوں کا ماحول خراب کرنے کی ایک سنگین اور سوچی سمجھی سازش ھے۔ اگر سولہ سال سے لیکر اب تک اس سائن بورڈ کا کوئی ایشو نہیں تھا تو اب کیوں بنا میری اہلیان علاقہ اور تمام دوست احباب سے گزارش ھے کہ اس واقع کی آپ سب بھر پور مذمت کریں تاکہ دنیا سے چلے جانے والے ھمارے بزرگوں کے نا موں کی کوئی اس طرح تذلیل نہ کرئے اگر ھم ان کے لئے کوئی اچھا نہیں کر سکتے تو برا کرنے کی بھی جسارت نہ کریں ۔۔۔اگر کسی کو ذاتی عناد دکھ تکلیف پریشانی ھے تو اس کا ایک حل ھے کہ بندہ متعلقہ آدمی سے رابطہ کر کےمل بیٹھ کر احسن طریقے سے اس کا حل تلاش کرئے نہ کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے چور بن کے یا چوروں کے ذریعے اس طرح کے کام رات کی تاریکی میں کروائے