گل بخشالوی
تین نشان ِ حیدر کا اعزاز پانے پاکستان کے قابل فخر سپوتوں کے ضلع گجرات کا مرکز گجرات شہر میں د و گھنٹے بارش ہوئی اور شہر ی 14گھنٹے تک گھروں اور دفاتر میں محصور ہو کر رہ گئے ، مون سون کی پہلی بارش میں گجرات شہر کا ڈوب جانا کوئی نئی بات نہیں ، اور نہ ہی شہریوں کے گھروں میں، سرکاری دفاتر میں اور تاجر برادری کے نقصانات ہم گجرات کے گجراتی کئی سالوں سے دیکھ رہے ہیں۔
گجرات مسلم لیگ ق کا آبائی شہر ہے پیپلز پارٹی کی حکمرانی ہو یا مسلم لیگ ن کی اور یا ماشل لاءکا دور ہو مسلم لیگ ق کسی نہ کسی حوالے سے حکومت میں رہی اور اب تحریک ِ انصاف کی حکمرانی بھی ان کے کندوں پر ہے لیکن مسلم لیگ ق نے نہ تو گجرات کو سوچا اور نہ گجراتیوں کو ، حالانکہ گجرات شہر کے اطراف میں دریائے چناب ہے ہیلسی اور بھمبر نالہ ہے لیکن کھبی بھی چوہدری برادران نے بارشی پانی کی نکاسی کے مسلے کو گہرائی میں نہیں سوچا اور نہ ان شہریوں کو جو ان کو اعتماد کا ووٹ دیکر ان کی چودھراہٹ کے شملے اونچے ر کھے ہوئے ہیں
گجرات کے نئے ڈپٹی کمشنر مہتاب وسیم نے تعیناتی کے ساتھ ہی گجرات شہر کو ڈوبا دیکھا اس سے پہلے کی انتظامیہ بھی دیکھتی رہی ۔نکاسی آب کے اس سنگین مسلے کو وہ دیکھ اور سوچ تو سکتے ہیں لیکن اگر کچھ کرنا ہے تو وہ چوہدری برادران نے کرنا ہے، چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کے کرتا دھرتا ہیں ترقیاتی کاموں کے لئے 80 کروڑ کی گرانٹ بھی جاری ہو چکی ہے اور ان کے صاحبزادے چوہدری مونس الٰہی وفاقی وزیر برائے آبی وسائل بھی ہو گئے ہیں اب ان کے لئے اس مسلے کا حل کوئی مشکل نہیں لیکن اگر وہ گجرات اور گجراتیوں کو سوچیں تو! ورنہ گجراتی بقول عامر عثمان عادل کے یہ ہی کہیں گے کہ ہر دور ِ حکومت نے گجرات کو پیرس بنانے کے وعدے کئے لیکن وہ گجرات کو پیرس تو نہیں البتہ وینس ضرور بنا گئے ہیں