خالی مُٹھی
تحریر چوہدری انور چوہان
بے شمار اہل وطن دیگر ترقی یافتہ ، تہذیب یافتہ اور امیر ممالک میں چار آنے کمانے کے چکر میں وہاں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں کیونکہ وہاں انہیں اسکے بدلے میں بہتر سہولیات اور لائف سٹائل ملا ہوا ہے مگر انکی وفاداریاں اور دل صرف پاکستان کے لئے دھڑکتے ہیں جبکہ اُس مٹی کا بھی اُن پر حق ہے کہ وہ اسکے ساتھ بھی مخلص اور وفادار ہوں بیشتر لوگ ایسے اپنے قول و فعل سے کرتے بھی ہیں مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو کھاتے بھی اُنکا ہیں مگر اُنکو گالی دینا بھی فرضِ عین سمجھتے ہیں اُنکے کردار پر انگلیاں بھی اُٹھاتے ہیں مگر اُنکے رویوں پر سر بھی دُھنتے ہیں جب ہم اپنے ملک میں ہوتے ہیں تو اقلیتوں پر عرصہ ِ حیات تنگ کرنے کی تگ و دو میں لگے ہوتے ہیں جبکہ دیار غیر میں تمام مذہبی فرائض پوری تندہی سے ادا کرنے میں منہمک ہوتے ہیں اور ایسا کرنے کی وہاں کے قوائد و ضوابط کے مطابق مکمل آزادی ملتی ہے جابجا مساجد زرِ کثیر سے تعمیر کی ہوئی ہیں مگر آئے دن ہم مساجد میں وہاں دست و گریبان ہوئے ہوتے ہیں جسکو ساری دنیا دیکھتی ہے مساجد میں ایک دوسرے کو زد وکُوب کرنا روز کا معمول بن گیا ہے ایک ہی مسجد کے چھت تلے دو دو امام اپنے مقتدین کو نماز پڑھانے میں مصروف ہوتے ہیں اسلام دنیا کا واحد دین ہے جو دوسرے مذاہب کی نسبت تیزی سے دنیا میں پھیل رہا ہے مگر جب غیر مُسلم ہمارے دین کا مطالعہ کرتے ہیں تو صدقِ دل سے کہہ اُٹھتے ہیں کہ یہی وہ دین ہے جسمیں دنیا اور آخرت کی بھلائی مضمر ہے مگر جب وہ ہمارے کر توت دیکھتے ہیں تو وہ شیطان کے بجائے ہمارے بھائی بندوں سے پناہ مانگنے پر مجبور ہوتے ہیں رزق کمانے کے لئے ہمارے بھائی بند دن دیکھتے ہیں نہ رات مگر جب اُڑانے پہ آتے ہیں تو فضول رسم و رواج میں پیسہ پانی کی طرح بہاتے ہیں یورپ میں بھی بارات کا استقبال ڈھول ڈھکے سے کرتے ہیں تو جب نوٹ لُٹانے پہ آتے ہیں تو معلوم پڑتا ہے مشہور عالم حاتم طائی ان ہی کی برادری سے تھا وہاں جاکر بھی وقت کی اہمیت سے انجان رہے وہاں کے تمام مروجہ اصولوں کی خلاف ورزی کرنا طُرہ امتیاز بن گیا ہے فراڈ کے نِت نئے طریقے ایجاد کرنے میں گورے انکی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتے اگر ہمارا وطیرہ نہ بدلا تو وہ دن دُور نہیں جس دن وہاں کے اصل وسنیک بول اُٹھیں گے کون لوگ او تُسیں چلو اُٹھو نکلو یہاں سے پھر یہاں آکر سیمنٹ اور سریے سے بنے بڑے بڑے محلات کو اپنا مسکن بنا لینا مگر یہاں کرنے کو کُچھ نہ ہوگا چونکہ آپ نے وہاں سے کمایا ہوا تمام پیسہ یا تو شادی بیاہ کی رسومات پر خرچ کیاہے یا اپنے وطن کی بیوروکریسی ، سیاست دانوں اور اہلکاروں کو مُٹھی میں کرنے کے لئے خرچ کیا ہے جب خُدا نہ کرے مُٹھی خالی ہوگی تو کوئی بھی مُٹھی میں نہیں رہے گا ۔