علامہ قاری وارث جلالی جامع مسجد محمدیہ غوثیہ ڈوگہ کالونی سے الوداع ہو گئے
16 جولائی بروز جمعہ ، نماز جمعہ سے قبل علامہ وارث جلا لی نے کہا ڈوگہ کالونی کی جا مسجد میں 13 سال امامت اور خطابت کے بعد میں جامع مسجد سے الوداع ہو رہا ہوں 31 سال میر ی زندگی کے پر شباب دن کالونی میں بڑی شان اور احترام میں گزرے مسجد میں اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سر انجام د یئے یہ میرا کمال نہیں ،یہ کمال ہے مسجد کی انتظامیہ، مسجد کے نمازیوں، کالونی کے مکینوں بہن بھاﺅں کا احترام تھامجھے وہ احترام ملا جیسے گھر اور خاندان کے کسی فرد کو ملتا ہے اس لئے میں نے بھی وہ ہی پیار دیا جو خونی رشتوں کو دیا جاتا ہے
مسجد انتظامیہ کے ناظم اعلیٰ حاجی محمد خالق ڈو گہ سے ہر معاملے میں مشاورت کو اپنا منصبی فرض جانا نمازیوں کی خواہشات کا احترام کیا جو وقت گذرا یہ میری زندگی کا خوبصورت ترین وحسین دور ہے ، میں زندگی کی آخری سانس تک اس مسجد سے الوداع نہ ہوتا میں آپ سب نمازیوں ، کالونی کے مکینوں، اور مسجد انتظامیہ کی محبتوں کا مقروض ہوں ، کچھ دوستوں کا خیال ہو گا کہ میں اپنے گاﺅں میں بنائے گئے اپنے مدرسے کے لئے جا رہا ہوں نہیں ایسا نہیں مجھے میری والدہ نے مجبور کر دیا ہے میری والدہ کا حکم ہے کہ اپنے گاﺅں آﺅں۔ میری والدہ بیمار ہے میں ان کا حکم نہیں ٹال سکتا اس لئے ڈو گہ کالونی سے الوداع ہو رہا ہوں اگر زندگی کے اس خوبصورت ترین 31سال کے دوران میں کسی وقت جانے انجانے میں کوئی خطا ارادی یا غیر ارادی طور پر سرزردی ہوئی ہو اس کے لئے معافی کا طالب ہوں
نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد اللہ والی کے خطیب علامہ اختر حسین جلالی کی تشریف آوری پر مسجد انتظامیہ کے ناظم اعلیٰ اور ڈوگہ خاندان کے بزرگ حاجی محمد خالق نے قاری محمد وارث جلای کو الوداعی اعزایہ دیا کالونی کے دوسرے معززین نے علامہ قاری محمد وارث جلالی کو تحائف دیئے ، صلات و سلام کے بعد قاری محمدوارث کے محبوب دوستوں نے انہیں ہار پہنائے فوٹو سیشن ہوا اور دعوت عام کھا کر مسجد الوداع ہو گئے