کھاریاں سروس روڈ ۔۔فائنل راونڈ میں
تحریر۔(نصراللہ چودھری )
ایک دفعہ پھر خوشخبری ملی ھئ کہ سروس روڈ کی باضابطہ منظوری ھو گی ھے۔ فنڈر بھی ریلیز کر دئیے گے ھیں ۔اس کا کچھ کریڈٹ قمر الزمان کائرہ۔عابد رضا کو بھی جاتا ھے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ محترمہ تاشفین صفدر کو جاتا ھے جہنوں نے فائنل ٹچ لگا کر آپنا حق نمایندگی ادا کر دیا
۔ان کی اسمبلی ھال میں تقریر کی گونج نے وہ کام۔کر دکھایا جو سابق ادوار میں نیہں ھو سکا تھا ۔بلکہ خاقان عباسی بھی اس کام کے لیے اپنا مکمل زور لگا چکے تھے۔ برحال محترمہ نے ثابت کر دیا کہ انھیں صرف فیس بک پر تصویریں لگانا ھی صرف نہیں اتا۔۔
بلکہ علاقہ کے لوگوں کی بھلائئ کے لیے جس کام کے کرنے کا ارادہ کر لیں اس کو بھی مکمل کرنے میں کامیاب ھو جاتی ھیں
۔کھاریاں ھسپتال میں گردوں کے ڈیلسز کے لیے 6 عدد مشینیں منظور کروانا۔
۔یو ٹرن بنوانا
۔مخلتف علاقوں میں سوئئ گیس اور دیگر منصوبوں کی کامیاب تکمیل کا کریڈٹ بھی ان کو جاتا ھے
اگرچہ وہ مخصوص نشت پر کامیاب ھوئئ لیکن انھوں نے وہ قرض بھی اتار دیے جو ان پر واجب بھی نیہں تھے۔۔
قومی سطح پر ان کی پہچان۔پی ٹی۔ائئ کے لیے ان کی جہدوجہد ۔ھاوسنگ کمیٹی میں شمولیت ۔ایم این اے ھاسٹل کا چارچ ان کی صلاحتیوں کا منہ بولتا ثبوت ھے۔
انھوں نے اپنے خلاف ھونے والے بے بنیاد پروپیگنڈہ کو بھی زائل کر دیا ۔
کھاریاں کے مسائل کے حل کے لیے ان کی طرف سے اواز اٹھانا اور دیہاتوں میں جاری منصوبے ان کے مکمل کریڈٹ میں جاتے ھیں۔
بطور خاتون ان کا انتحاب یقننا کھاریاں کے عوام کے لیے قابل فخر ھے۔
اس کے ساتھ ساتھ ان کے کامو ں کا کریڈٹ ان کے پارٹنر اور پی ٹی ائ کے راھنما چوھدری شاھد محمود کو بھی جاتا ھے جس نے ان کا بھرپور ساتھ دیا ۔اور اپنی بیگم کے مشن کی تکمیل کے لیے کام کیا۔
یہ بھی حقیقت ھے کہ
گزشتہ ادوار میں کھاریاں کے مسائل کے لیے موثر انداز سے اواز نیہں اٹھائئ گی ۔ گلیانہ روڈ کے نالے کی ناقص تعمیر۔ڈنگہ روڈ کی حالت زار۔کھاریاں شہر کی صفائئ۔ ناجائز تجاوزات میں بازار میں ریڑی بانوں کا قبضہ۔
یہ وہ مسائل ھی جو اج بھی۔منہ چڑھا رھے ھیں ۔لیکن خوشی اس بات کی ھے کہ کھاریاں ترقی کی راہ پر اب رواں دواں ھونے جارھا ھے۔
سیالکوٹ سے کھاریاں موٹر وے کا۔منصوبہ حوصلہ فزا ھے
۔گجرات سے مونس الہی کا وزیر بننا بھی خوش آئند بات ھے۔
اللہ کرے اس وورسیز پاکستانیوں کی سر زمین کھاریاں میں ان کے مسائل کے حل کے لیے حکومت کی نظر ان اوورسیز پر بھی پڑے ۔جن کی وجہ سے یہ خوشحال ھیں ۔بدقسمتی سے
ابھی تک توانھیں امیدیں کے سہارے ھی زندہ رکھا جارھا ھے۔برحال کوئئ بات نیہں دنیا امید کے سہارے ھی قائم ھے اور ھم
زندہ ھیں۔۔