گل بخشالوی
بارانِ رحمت سے کھاریاں شہر کا مرکزی قبرستان ، آج کسی گلستا ن سے کم نہیں ۔ ایک سال قبل مرکزی قبرستان بارش کے بعد تالاب کی صورت اختیار کر جاتا تھا کئی پرانی اور تازہ قبریں بیٹھ جا یا کر تی تھیں اور ہم ا خبار نویس قبرستان میں بیٹھی ہوئی قبروں کی تصاویر میڈیا میں پوسٹ کر کے قبرستان انتظامیہ کی غفلت اور بے حسی پر ماتم کیا کرتے تھے لیکن آ ج مرکزی قبرستان کو ہم شہر ِ خاموشاں گلستانِ کھاریاں کہہ سکتے ہیں قبرستان میں داخل ہو تے ہیں تو روح مسکرا اٹھتی ہے اور قبرستان کی نئی انتظامیہ کے لئے دل سے دعا نکلتی ہے
قبرستان کی نئی انتظامیہ کے چوہدری فاروق بھگیاڑ۔ سہیل انجم ، اور عادل خان جی نے بیرون پاکستان مقیم مخلوقِ خدا سے محبت کرنے والے خدا پرستوں کے تعاون سے اپنی مدد آپ کے تحت جنگل نما قبرستان کو کھاریاں کا گلستان بنادیا ہے نئی انتظامیہ کے زیرِ نگرانی قبرستان کے ملازمین قبرستان کی شادبی پر نظر رکھے ہوئے ہیں قبرستان میں سبزہ پھول ، پودے لہلہا رہے ہیں جس قبرستان کو ایک سال قبل چرندے اجھاڑا کرتے تھے جس میں چرس اور ہیروئین پینے والوں کا راج تھا آج وہ قبرستان گلوں اور خوشبو دار پودوں کی مہک سے مہک رہا ہے اور میں روزا نہ صبح کی سیر کے لئے اسی شہر خاموشاں میں آتا ہوں اور مدفون پیاروں کے لئے دعا کریا ہوں
کھاریاں شہر کے شہریوں سے بھی کہوں گا کہ وہ شہرِ خاموشاں اپنے پیاروں کی قبر پر حاضری کے لئے آیا کریں قبروں پر گلپاشی کریں لیکن شاپنگ بیگ ہوا میں نہ اڑایا کریں قبرستان کی صفائی کا خیا ل رکھیں اپنے پیاروں کی قبروں کے اطراف میں جنگلی جڑی بوٹیاں تلف کیا کریں او ر قبرستان کی شادابی میں انتظامیہ سے تعاون کریں