نیازی حکومت کا صرف بہتر نہیں بلکہ بہترین اقدام ۔۔۔ جی جی بلکل یہ میں محمد زاہد خورشید ہی کہ رہا ہوں۔ ظاہری بات ہے کہ آپ کو حیرانی تو ہوگی کیونکہ میرا شمار نیازی حکومت کے ناقدین میں ہوتا ہے اور شروع سے آج تک میری ہر قسم کی تحاریر میں عمران حکومت کی ناکام پالیسیز پر سخت تنقید برائے اصلاح اور عمران حکومت کا یہ رویہ کہ وہ مافیا کو ختم نہیں کرپارہے ہیں میری عمران حکومت پالیسیز مخالفت میں تیزی ہی رہی اور ظاہری بات ہے جب حکومت پیٹرول کی قیمتیں کم کرئے تو پیٹرول مافیا اتنا تگڑا کہ پیٹرول پمپوں پر لمبی لمبی لائنیں لگ جائیں اور حکومت سوائے گیدڑ بھبکیوں کے کچھ نہ کرسکے یہاں تک کہ انھیں معلوم ہو کہ کہاں کہاں پیٹرول کا سٹاک موجود ہے تمام تر حکومتی مشینری ساتھ ہونے کے باوجود پیٹرول کی سپلائی بحال نہ کرواسکے یقینا” یہ ایک کمزور حکومت کی نشانی تھی یہاں تک کہ وہ پیٹرول مافیا جیت گیا اور پیٹرول کی قیمت بڑھانا حکومت کی مجبوری بن گیا۔ قیمت بڑھتے ہی ہر جانب پیٹرول کی روانی اور حکومت کی پشیمانی نظر آئی اور عوام یہ کہنے پر مجبور ہوگئی کہ پیٹرول مافیا کی جیت ہوئی۔ صرف معاملہ ایک مافیا تک محدود رہتا تو کچھ نہ کچھ قابل قبول تھا لیکن یہاں تو ہر مافیا ہی آنکھیں نکالے اور ناخن بڑھائے خونی دانتوں سے عوام کا خون چوسنے کے درپے ہے۔ شوگر مافیا ہویا گندم مافیا, کوکنگ آئل مافیا ہویا گھی مافیا, گارمنٹس مافیا ہویا میڈیسن مافیا, پولٹری مافیا ہویا زخیرہ اندوز مافیا وغیرہ وغیرہ غرض ابھی تک کوئی بھی مافیا حکومت کی گرفت میں قابو آتا نظر نہیں آیا بلکہ حکومت کو ان کی گرفت میں آتے ضرور دیکھا گیا چاہے وہ اڑتیس ایم این اے , ایم پی ایز کی دعوت کے مناظر ہوں یا کوئی اردگرد کا دید لحاظ ہر جگہ اس حکومت کو نرغے میں قابو پایا۔جس پر تحریری و زبانی تنقید برائے اصلاح کا ہمارا حق ہے۔ لیکن پھر ایک ایسا اقدام جس نے مجھے بے انتہا خوشی دی اور آج میں عمران خان حکومت کے اس احسن و بہترین اقدام اور ہماری آنے والی نسلوں پر ایک عظیم احسان سمجھتے ہوئے مجبور ہوگیا کہ اپنی تحریر عمران حکومت کی اس اعلی و ارفع کام کے نام کروں۔ مجھے حیرت اور دکھ بھی ہوا کہ آخر حکومتی وزراء اور خان کے چاہنے والوں نے اتنی بڑی کامیابی پر کچھ کیوں نہیں بولا اور لکھا حالانکہ وہ اپنی حکومت کی ناکامیوں کا بھی فضول دفاع کرتے نظر آتے ہیں اور دکھ اس بات کا کہ چاہے جتنی بھی سیاسی مخالفت کیوں نہ ہو اس اقدام کی تعریف برملا کرنا بنتی تھی اور کالم نگاروں کو بھی اپنی تحریروں میں اپنی نسلوں پر کیئے گئے احسان پر ضرور جگہ دینی چاہیئے تھی کہ عمران خان حکومت نے سکولوں میں پڑھائے جانے والی تمام درسی کتب میں جہاں جہاں ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام آیا وہاں وہاں محمد رسول اللہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم اور جہاں جہاں رسول یا نبی اور آپ کے حوالے سے ذکر آیا وہاں صلی اللہ علیہ و علی آلہ واصحابہ وسلم لکھنا لاذمی قرار دیا گیا اور اس سال تمام درسی کتب اس سے مذین ہیں یہ صرف لکھنے تک محدود نہیں بلکہ ایک ایسی تحریک ہے جو کہ ہماری نسلوں کی بہترین ذہن سازی اور ان کے دماغوں , زبانوں اور روح تک ختم نبوت کا عقیدہ پختہ کرنے, محبوب خدا اور آل رسول پر درود پڑھنے اور اصحاب رسول کی اہمیت اور محبت کو مضبوط سے مضبوط تر کرئے گی۔ اب یہ محترم اساتذہ کی اہم ذمہ داری ہے کہ جس طرح درسی کتب میں لکھا ہے بلکل اور واضح اس ہی طرح طلباء و طالبات کو پڑھائیں اور لکھوائیں۔ ایک طالب علم چاہے وہ پہلی جماعت کا چھوٹا بچہ ہو یا پھر بڑی جماعت کا جب وہ اپنی درسی کتب میں بار بار ہربار محمد رسول اللہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم پڑھے اور لکھے گا تو شیطانی گروہ ختم نبوت کے دشمن کا وار ہمیشہ ناکام جائے گا۔ ان شاءاللہ۔ یہ اقدام نئے سے نئے فتنوں کے دور میں موجودہ اور آنے والی نسلوں کو ختم نبوت کے دشمنوں سے بچانے کے لیئے بہترین ذریعہ ہے۔ میں عمران خان حکومت کے اس اقدام کی بھرپور حمایت اور تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ عمران خان اور اس کے تمام وہ رفقاء جو اس کار خیر میں شامل ہیں یہ اقدام ان سب کے لیئے آخرت میں ذریعہ نجات بنے اور حکومت سے امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی اسی طرح کے اقدامات کو فوقیت دی جائے اور معیشت اور عوامی مسائل جو کہ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں ان کا تدارک کیا جائے تاکہ عوام جتنا بھی رزق حلال کمائے وہ اس کی فیملی کے لیئے کفاہت کرجائے۔