میونسپل کمیٹی کھاریاں ، ہائی کو رٹ نے بلدیاتی ادارے بحال تو کر دئے لیکن وہ بے اختیار ہیں اور جو با اختیار ہیں وہ بادشاہ لوگ ہیں ،میونسپل کمیٹی کے آفس میں شہریوں کے منتخب چیئر مین بھی بیٹھتے ہیں اور چیف آفیسر بھی اس لئے ایڈمنسٹر یٹر کے پاس رپورٹ جاتی ہے ،،، سر سب اچھا ہے ،،،، لیکن وہ کیا جانیں کہ شہر کی گلیوں اور بازاروں میں گندگی کے ڈھیروں میں شہریوں کو زندگی وبال لگنے لگی ہے، لگتا ہے ماہ ِ اگست میں ججز صاحبان کی طرح میونسپل کمیٹی کے خاکروب بھی چھٹی پر چلے گئے ،ہم اخبار نویسوں کو اپنے سیاسی پیروں کی قدم بوسی میں کراچی اورلاہور میں گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں لیکن اپنے شہر کی گندگی سے لبریز بازاروں اور گلیوں سے بے خبر ہیں۔لیکن کھاریاں پریس کلب کے صدر اور روزنامہ جذبہ کے روح روان محمد زمان احسن قابلِ تحسین ہیں اس لئے کہ وہ اپنے قبیلے کے چیئر مین ک کی غفلت کے خلاف قلم اٹھائے ہوئے ہیں آج کے روزنامہ جذبہ میں لکھتے ہیں
کھاریاں شہر مسائلستان بن گیا، گلی محلے اور بازار ناجائز تجاوزات کی زد میں ہر طرف بد بو اور تعفن کا راج ۔ محلہ باولی گندگی کا مسکن، مکین مسائل کا شکار بد بو اور تعفن سے زندگیاں اجیرن، شہر بھر میں کچرا اٹھانے کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ، کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے ڈی سی گجرات نوٹس لیں!
جب بات کرتا ہوں سابق ایڈمنسٹر یٹر ، اسسٹنٹ کمشنر میاں اقبال مظہر اور فیصل عباس مانگٹ کی تو انتظامیہ ناراض ہوتی ہے لیکن ان کے دور ِ انتظامی میں کھاریاں شہر کی صفائی کی ہم مثالیں دیا کرتے تھے آج اگر ہم کہیں ، کہ تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد تو غلط نہیں کہتے ، اگر ہم غلط ہیں تو ایڈمنسٹرٹر ،اسسٹنٹ کمشنر خالد عباس سیال صاحب ،چیف آفیسر اور بلدیہ کے چیئر مین کے ساتھ مین بازار، گلیانہ روڈ، محلہ ستار پورہ ، محلہ نیا آڑ ہ، محلہ باولی ، مرکزی میلاد چوک اور ڈنگہ روڈ کا دورہ کریں تو ہماری سچائی جان جائیں گے ، بہتر ہو گا کہ صبح ۱۱ اور ۱۲ بجے کے درمیان دورہ کریں تاکہ بازاروں سے گندگی اٹھاتی ٹریکٹر ٹرالی کی وجہ سے راستہ نہ ملے اور وہ شہریوں کی عذاب زندگی کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں تب پتہ چلے گا کہ ہم کیوں کہتے ہیں کہ ،،بیمار مرغی دو مولویوں کی موجودگی میں حرام موت مر گئی،