کابل : افغان طالبان نے صدر اشرف غنی کے آبائی صوبے لوگر سمیت 19 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرلیا، حکومت چند علاقوں تک محدود ۔

کابل: (نئی دنیا ) افغانستان میں طالبان تیزی سے شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے لگے،19 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا، ہرات کے بعد قندھار اور لشکر گاہ کا بھی کنٹرول حاصل کر لیا ،ہرات میں طالبان سے بر سرپیکار ملیشیا کمانڈر اسماعیل خان، گورنر ہرات اور صوبائی پولیس چیف کو طالبان نے گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان کا شدید ترین مخالف کمانڈر اسماعیل خان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہرات پر قبضے کے بعد طالبان نے اسماعیل خان، گورنر ہرات، نائب وزیر داخلہ اورصوبائی پولیس چیف کو حراست میں لے لیا۔

اسماعیل خان کے ہمراہ لڑنے والے 207 کمانڈوز نے بھی ہتھیار ڈال دیے۔ طالبان نے قیدیوں کو نقصان نہ پہنچانے اور ان سے عزت کے ساتھ پیش آنے کی یقین دہانی کرادی۔

طالبان نے ہرات ائیرپورٹ سے بھارتی لڑاکا طیارہ بھی قبضے میں لے لیا۔ اس سے پہلے قندوز ائیر پورٹ سے بھارتی ہیلی کاپٹر طالبان کے ہاتھ آیا تھا۔ طالبان نے صدر اشرف غنی کے آبائی صوبے لوگر پر بھی مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔

افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان نے دارالحکومت کابل سے محض 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صوبہ لوگر کے دارلحکومت پلِ علم پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس سے قبل طالبان نے قندھار اور جنوب میں اہم شہر لشکر گاہ پر بھی قبضہ کرلیا تھا اور افغان سکیورٹی ذرائع نے اس کی تصدیق بھی کردی تھی۔
قندھار اور لشکر گاہ کی فتح کے بعد اب افغانستان کی حکومت کے ہاتھ میں صرف ملک کا دارالحکومت اور دیگر کچھ علاقے باقی بچے ہیں۔

دوحہ میں موجود طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ خارجی قوتوں کی جانب سے مسلط کی گئی حکومت کو تسلیم کرنا ان کے اصولوں کے خلاف ہے۔

ادھر برطانوی وزیر دفاع بین والس نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو بڑی غلطی قرار دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ افواج کی واپسی سے طالبان مضبوط ہو گئے، افغانستان خانہ جنگی کا شکار ناکام ریاست بن چکی ہے وہاں سے القاعدہ کے دوبارہ ابھرنے کا خدشہ ہے جو مغرب کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے طالبان سے سفارتخانے پر حملہ نہ کرنے کی گارنٹی مانگ لی ہے۔امریکا نے افغانستان سے سفارتی عملہ نکالنے کی ہنگامی تیاریاں شروع کر دیں۔

پینٹا گون کے مطابق 3ہزارامریکی فوجی 24سے 48گھنٹے میں کابل پہنچ جائیں گے تاہم یہ فوجی طالبان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

ترجمان امریکی دفترخارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ کابل میں سفارت خانہ کھلا رہے گا اورکام جاری رہے گا۔

برطانیہ نے بھی افغانستان سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے 600 فوجیوں کو بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ چار ہزار برطانوی شہری اب بھی افغانستان میں مقیم ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں