PTIElection-Denmark

اسے موقع ضرور ملنا چاہیے۔تحریر شوکت علی

خود احتسابی/شوکت علی

اسے موقع ضرور ملنا چاہیے۔

پی ٹی آئی ڈنمارک چوتھی مرتبہ پارٹی کے اندر انتخابات کے عمل سے گزرنے والی ہے۔ پہلی دو مرتبہ انتخابات اتنے ہنگامہ خیز نہیں رہے کہ ممبران کی تعداد اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی تیسرے اور اب چوتھے انتخاب میں نظر آ رہی ہے۔ ڈنمارک میں پی ٹی آئی کے قیام سے اب تک کچھ افراد ایسے تھے جن سے میں ذاتی طور پر متاثر رہا ہوں کہ وہ ایک خاموش سپاہی کی طرح کام کرتے رہے ہیں اور کبھی بھی اپنی ذات کی تشہیر کے قائل نہیں رہے ان میں ایک پی ٹی آئی ٹائیگر کی طرف سے صدر کے عہدے کے امیدوار عاطف الیاس سرفہرست ہیں۔ ایک ایسے مخلص اور خاموش کارکن کو جب مجبوراً آگے آکر صدر کے عہدے کے لیے الیکشن لڑنا پڑے تو یقینا کچھ ایسا غلط ضرور ہے جس سے عاجز آ کر اسے میدان میں اترنا پڑا ہے۔ جب عاطف الیاس کا مجھے فون آیا کہ میں رکنیت اختیار کر کے انکے پینل کو سپورٹ کروں تو میں عاطف کو انکار ہی نہیں کر سکا کہ عاطف الیاس جیسے مخلص بندہ اگر الیکشن ہارتا ہے تو یہ پارٹی کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہوگا چناچہ میں نے ووٹ ڈالنے کے لیے پارٹی کی رکنیت اختیار کر لی۔ پارٹی میں کچھ دوست اور بھی ہیں جو پارٹی کے لیے ان لوگوں کے ساتھ اور آگے آنے کو ضروری سمجھتے ہیں جنھوں نے واقعی پارٹی کے لیے کچھ کیا ہے ان میں ایک نام پی ٹی آئی ٹائیگرز کے سینیر وائس صدر کے عہدے کے امیدوار ذیشان خان ہیں۔ اسی طرح جنرل سیکرٹری بلال امین خان ہیں جو ایک سے زائد مرتبہ اس عہدے پر فائز رہنے کی وجہ سے کہنہ مشق سیاستدان بنتے جا رہے ہیں۔ ایک دفعہ مجلس عاملہ کی میٹنگ میں میں نے بلال امین کا نام لے کر ان پر تنقید کی تو اس نے انتہائی تحمل سے سنی جو اسکے سیاست کے میدان کا بہترین کھلاڑی ہونے کی نشانی ہے۔ہمارے ایک دوست ثاقب امتیاز ہیں جو ایگزیکٹو کوآرڈینیٹر کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ انتہائی پرجوش اور تیز مزاج کے حامل جس کا مظاہرہ وہ کبھی کبھار مذاکرات کی میز پر بھی کر دیتے ہیں۔ کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جوش بہت ضروری ہوتا ہے لیکن اسکا صحیح وقت پر استعمال اسے اور بھی زیادہ موثر اور پر زور بنا دیتا ہے۔ ثاقب امتیاز عرف ساقی کے لیے یہی مشورہ ہے کہ وہ اپنے جوش کو صحیح وقت اور موقع پر بروے کار لائیں تو بڑے کامیاب رہیں گے۔ ایک اور پرجوش نوجوان زبیر جمال ہیں چہرے پر جوانی کی تروتازگی ، ذہانت اور جوش لیے یوتھ سیکرٹری کے عہدے کے امیدوار ہیں انھیں دیکھ کر علامہ اقبال کا شعر یاد آنے لگتا ہے

خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پیروں کا استاد کر

اسی طرح زاہد باجوہ ہیں جو ایڈیشنل سیکرٹری کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ بہت خوب لکھتے ہیں کبھی کبھی انکی کوئی تحریر دیکھ کر حسد بھی پیدا ہوتا ہے کہ میں اس نوجوان کی طرح کیوں نہیں لکھ سکتا۔ شہباز منور انفارمیشن سیکرٹری کے امیدوار ہیں نوجوان ہیں لیکن سر کے سیاہ بالوں میں کہیں کہیں چاندی جیسے بال ایسا تاثر دیتے ہیں جیسے جوانی میں ہی پرانے بوڑھوں سا تجربہ حاصل ہوگیا ہو۔ اس پینل میں خواتین کے عہدے کے لیے ایک خاتون بھی امیدوار ہیں لیکن ان کے ساتھ کبھی سامنا یا بات کرنے کا موقع نہیں ملا کہ انکے افکار یا مستقبل میں کام کرنے کے ارادوں کے متعلق کوئی راۓ دی جاسکے لیکن قوی امید ہے کہ وہ ایک پرجوش اور نوجوان ٹیم کا حصہ ہیں تو یقینا وہ بھی بلند ارادوں کے ساتھ بہتری کے لیے کام کرنے کا جذبہ رکھتی ہونگی۔

انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد ۲۳ اگست کو ہو رہا ہے۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ان میں حصہ لینے والے دونوں پینل جمہوری روایات کو برقرار رکھتے ہوۓ اس الیکشن کو کامیاب بنائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں