کابل: امریکہ اور برطانیہ سمیت تین ممالک نے افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ کابل کے ہوائی اڈے پر دہشت گرد حملے کے خطرے کے پیش نظر وہاں جانے سے گریز کریں۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے میں 5 روز باقی، افغانستان سے امریکی انخلا میں تیزی آگئی، 24 گھنٹے کے دوران 19 ہزار افراد کو نکال لیا گیا۔
افغانستان سے انخلا کی ڈیڈلائن قریب، وقت کم ہے اور افغانستان سے نکلنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ کابل کے ہوائے اڈے پر دہشت گرد حملے کے خطرے کے پیش نظر وہاں جانے سے گریز کریں۔ تینوں ممالک نے الرٹ میں کہا ہے کہ وہ کابل ایئر پورٹ سے چلے جائیں اور سکیورٹی خطرات کے باعث وہاں جانے سے گریز کریں۔
برطانوی وزارت خارجہ نے بھی کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے، برطانوی شہری دیگر ذرائع سے انخلا ممکن بنائیں۔ امریکا کے 42، اتحادی فورسز کے 48 طیاروں نے کابل ایئرپورٹ سے اڑان بھری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ طالبان نے 31 اگست کو انخلا کی آخری تاریخ کے بعد بھی امریکی شہریوں اور خطرے سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1500امریکی شہری تاحال افغانستان میں موجود ہیں، اپنے شہریوں سے روزانہ کی بنیاد پر رابطہ کررہے ہیں۔
طالبان نے غیر ملکی شہریوں کے انخلا کی بھی یقین دہانی کرائی ہے، نئی افغان حکومت سے تعلقات طالبان کے رویئے پر ہوں گے، برطانیہ کی ٹریول ایڈوائزی جاری کی ہے۔
بدنام زمانہ سکیورٹی ایجنسی بلیک واٹر کا افغانیوں سے پیسے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے، کابل سے لوگوں کو نکالنے کیلئے فی شہری 6 ہزار 500 ڈالر وصول کیے جا رہے ہیں۔ وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ ترجمان وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا ہے کہ امریکا 82 ہزار 300 افراد کو کابل سے نکال چکا ہے۔