وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کومسلم اقلیت میں بدلنا چاہتاہے جبکہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔
عمران خان نےکہا کہ حریت رہنماسید علی شاہ گیلانی شہید کی نمازجنازہ میں شرکت کے لیے اہل خانہ کو روکا گیا جبکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا اور کئی سینئر رہنماوں کو قید کیا ہوا ہے ۔
انہوں نےکہا کہ بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جنیوا کنونشن کے خلاف ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہشمند ہے۔
اسلامو فوبیا جیسے رجحان کا ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہے
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 11ستمبر کے بعد کچھ حلقو ں نے اسلام کودہشت گردی سے جوڑ ا جس کی وجہ سے دائیں بازو کی انتہاہ پسندی بڑھی جبکہ اسلامو فوبیا جیسے رجحان کا ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہے۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا افغانستان کے معاملے پرامریکا اور یورپ کے کچھ رہنماؤں نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جبکہ افغان جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اس کے علاوہ پاکستان میں اس وقت 30 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں۔
افغانستان کے بعد اگر کوئی ملک متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 150 ارب ڈالر کانقصان ہوا جبکہ 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں اور افغانستان کے بعد اگر کوئی ملک متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے۔
اس کے علاوہ عمران خان نے کہا کہ دنیا کو اس وقت کورونا، معیشت اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کاسامنا ہے جبکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے۔
عمران خان نے مزیدکہا کہ قابل تجدید توانائی کا حصول اور جنگلات کا تحفظ ہماری ترجیحات ہیں اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان اب تک کورونا پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہا اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کورونا کے خلاف ہماری منصوبہ بندی کا محور رہے۔