اسلام آباد: حکومت اور کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پاگیا، معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی، معاہدے کی نگرانی کیلئے اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کر دی گئی جس کے سربراہ وزیر مملکت علی محمد خان ہونگے، حکومت کی جانب سے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، وفاقی اور صوبائی سیکرٹری داخلہ، تحریک لبیک کے مفتی غلام غوث بغدادی اور انجینئر حفیظ اللہ علوی رکن ہونگے۔ اتوار کو یہاں اہلسنت و الجماعت کے مرکزی رہنما مفتی منیب الرحمن اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیرمملکت علی محمد خان و دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دی۔ مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ ہماری مسلح افواج کے نوجوان دفاع وطن، ہماری پولیس کے جوان اپنا فرائض منصبی ادا کرتے ہوئے اور تحریک لبیک پاکستان کے نو جوان شہید ہوئے،اللہ تعالیٰ تمام شہداء کی مغفرت فرمائے اور آخر ت میں شفاعت سید المرسلین ؐعطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل اور صبر پر اجر عطا فرمائے،اللہ تعالیٰ ریاست کو شہداء کے لواحقین کی کفالت کیلئے کوئی انتظام کر نے کی توفیق عطاء فرمائے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ امید ہے میڈیا ہمارے اور پوری قوم کے ساتھ تعاون کریگا اور تمام معاملات کو مثبت رنگ دیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے سے جو صورتحال پیدا ہوئی اس پروزیر اعظم نے حکومت کی جانب سے ایک انتہائی سنجیدہ اور ذمہ دار تین افراد پر مشتمل کمیٹی قائم کی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیر مملکت علی محمد خان کمیٹی میں شامل تھے۔انہوں نے کہاکہ اس کیساتھ تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ کی نمائندگی مفتی محمد عمیر الازہری، علامہ غلام عباس اور حافظ محمد حفیظ نے کی اور کمیٹی پر پورا اعتماد کیا۔ مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ حکومتی اراکین نے مسئلے کے حل کیلئے اپنا کر دارادا کیا اور اسی طرح کا تعاون تحریک لبیک کی شوریٰ سے ملا۔مفتی منیب الرحمن نے بتایاکہ جو معاہدہ قرار پایا ہے اسے تحریک انصاف لبیک کے امیر حافظ سعد حسین رضوی کی بھی تائید حاصل ہے۔انہوں نے کہاکہ پوری قوم سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کسی کی فتح یا شکست نہیں،یہ پاکستان کی فتح ہے،یہ اسلام کی فتح ہے، یہ حب الوطنی کی فتح ہے اور انسانی جانوں کے تحفظ کی فتح ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مذاکرات کسی جبریا تناؤ کے ماحول میں نہیں ہوئے،سنجیدہ اور ذمہ دارانہ ماحول میں آزادانہ طورپر ہوئے اس میں سب کا تعاون اور حصہ شامل ہے اور سب پوری قوم کے شکریہ کے حق دار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ معاہدہ اس لئے ہواکہ جوش پر ہوش غالب آیا ہے اورتمام فریقین نے حکمت، تدبیر اور بصیرت کا مظاہرہ کیا اور اس کے نتیجے میں ہم یہاں بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان اور تحریک لبیک کے مابین اعتماد باہمی کے ماحول میں تفصیلی مذاکرات کے بعد اتفاق رائے سے معاہدہ طے پایاہے،آئندہ ہفتے اس کے مثبت نتائج سامنے آ جائیں گے،فریقین نے حکمت و تدبر کے ساتھ ملک و ملت کے بہترین مفاد میں معاہدہ کیا اور اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کسی نا خوشگوار صورتحال پیش آنے سے پہلے فیصلہ ہوا، یہ پورے ملک کیلئے خیر و فلاح کی خبر ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی میڈیاکو مثبت انداز میں پیش کر نا چاہیے اور ملک میں امن و سلامتی و عافیت کیلئے مخلصانہ جدوجہد کی گئی ہے اس میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے انہوں نے کہاکہ تناؤ کی فضاء میں جذبات کو قابو میں رکھنا نہایت خوش آئندہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آجائیں گی،آپ عملی نتائج دیکھیں گے ہم نے ملکی عافیت و سلامتی کے مفاد میں مصالحت کا کر دار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے مولانا محمد بشیر فاروق قادری بھی یہاں تشریف لائے،ہم نے بارہ سے تیرہ گھنٹے مسلسل کاوش کی جس کے نتیجے میں ہم ایک اچھے اختتام کو حاصل کر نے میں کامیاب ہوئے، اللہ تعالیٰ اس کے ملک کو بہتر ثمرات نصیب فرمائے۔
انہوں نے بتایاکہ معاہدے کے نتیجے میں اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی جو نگرانی کریگی،وزیرمملکت علی محمد خان کمیٹی کے سربراہ ہونگے، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت،سیکرٹری وزارت داخلہ اور صوبائی سیکرٹری داخلہ کمیٹی کے رکن ہونگے۔ انہوں نے بتایاکہ تحریک انصاف لبیک پاکستان کی طرف سے مفتی غلام غوث بغدادی اور انجینئر حفیظ اللہ علوی کمیٹی کے رکن ہونگے،انشا ء اللہ کمیٹی فوری فعال ہو جائیگی۔مفتی منیب الرحمن نے زور دیا کہ یہ معاہدہ ایسا نہیں ہے کہ دوپہر کو دستخط کئے جائیں اور شام کو ٹی وی پر کہا جائے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کے قانون سے بڑھ کر کوئی قانون ہے؟عہد کو وفا کر وبے شک اللہ کی عدالت میں عہد کے بارے میں پوچھا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ اہلسنت و الجماعت پاکستان کے ملک بھر اور بیرون ممالک سے لوگ رابطے میں رہے ان سب کو یقین دلاتا ہوں کہ انشاء اللہ اس سے خیر بر آمد ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح بعض دینی سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے ٹیلیفون کیا اور کہاکہ آپ جب اور جہاں کہیں مصالحت کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے،حکومت کی صفوں میں بھی جنہوں نے کر دارادا کیا اور جنہوں نے طاقت کے استعمال سے احتراز کا مشورہ کیا ان کا بھی مشکور ہوں انہوں نے کہاکہ حزب اختلاف اور حکومت کے اتحادیوں نے بھی طاقت کے استعمال سے گریز کا مشورہ کیا،میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مفتی منیب نے کہا کہ تجزیہ کاروں، کالم نگاروں نے بھی مشورہ دیا ان کا بھی شکریہ ادا کرتاہوں۔ مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ میڈیا سے گزارش کرتا ہوں کہ ایک دو دن دوکان بند ہو،ملک و ملت کی خاطر قربانی دے دیجئے اور منفی کے بجائے مثبت پہلوؤں کو لانے کی کوشش کی جائے،پاکستان کی سلامتی، امن اور عافیت اور انسانی جانوں اور لوگوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری کے ساتھ ہماری بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر ایک کومعلوم ہے حکومت کے پاس طاقت ہوتی ہے اور ادارے بھی ہوتے ہیں لیکن پاکستان کی آر ڈننس فیکٹری میں بننے والی گولیاں اور اسلحہ قوم پر چلانے کیلئے نہیں دشموں کے خلاف استعمال کر نے کیلئے بنتا ہے،کسی بھی حکومت کیلئے طاقت کااستعمال اپنے عوام کے خلاف کوئی باعث افتخار نہیں ہے اس کو ہمیشہ زیرو آپشن پررکھنا چاہیے اور ہمیشہ مذاکرات کی طرف آنا چاہیے،اگر 90ڈگری میں کھڑے ہو جائیں تو مسئلے حل نہیں ہوتا ملک کی خاطر، سلامتی اور امن کی خاطر ہر فریق کو صبر سے کام لینا چاہیے۔ ایک سوال پر مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ ہم ماضی کو بھلا کر بیٹھے ہیں ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ معاہدے پر لفظ بہ لفظ عمل درآمد ہوگا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہاکہ میں تمام علماء مشائخ و اکابرین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے فہم وفراست سے کام لیتے ہوئے ملک کو ایک امتحان سے بچایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں جمعہ کو تہران سے لوٹا تو سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں طویل مشاورت کے بعد ایک فیصلہ کیا گیاکہ ہم نے مذاکرات کو ترجیح دینی ہے اور دانش سے مسئلے کو حل کر نے کو ترجیح دی ہے اسی مینڈیٹ کو ذہن نشین کرتے ہوئے ہم بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ قوم میں ایک اضطراب کی کیفیت تھی قوم نے ٹی وی پرمعصوم لوگوں کی جانوں کے ضیاع دیکھا، لوگوں کو زخمی ہوتے دیکھا، املاک کا نقصان دیکھا، ہسپتالوں میں مریض نہ پہنچتے دیکھا،سکولوں کے بچوں کو دقت پیش آئی، معیشت کو نقصان ہوا یا ہوسکتا تھا ان سب چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک بہترین کا راستہ تلاش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام اہلسنت کے زعماء اور قائدین اور تحریک لبیک کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بھی حصہ لیا ان کا ذکر ضروری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مفتی منیب الرحمن، مولانا بشیر فاروق قادری،ثروت اعجاز قادری، صاحبزادہ حامد رضا، پیر عبد الخالق، ڈاکٹر عبد الخیر محمد زبیر، صاحبزادہ حامد سعید کاظمی، پیر محمد امین، خواجہ غلام قطب فرید، پیر نظام سیالوی، صاحبزادہ حافظ حامد رضا، مفتی وزیر قادر، میاں جمیل احمد شرقپوری، سید علیمفتی وزیر قادر، میاں جمیل احمد شرقپوری، سید علی رضا بخاری، مخدوم عباس، صاحبزادہ حسین رضا، پیر حبیب عرفانی، ضیاء نور شاہ، پیر قاسم سیالوی اور صاحبزادہ سلطان احمد علی نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی اور اپنا ارثرورسوخ اور رہنمائی سے مستفید کیا،وزیر اعظم کی ہدایت پر ملک و ملت کو مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے مذاکرات ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں ہے ان قوتوں کوفائدہ ہوسکتا ہے جو ملک میں افراتفری دیکھنا چاہتی ہیں، اللہ نے ہمیں سرخرور کیا ہے۔درین اثنا حکومت اور کالعدم تنظیم(تحریک لبیک پاکستان) کے درمیان معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے۔ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت کالعدم تنظیم آئندہ کسی لانگ مارچ یا دھرنے سے گریز کریگی اور آئندہ بطور سیاسی جماعت سیاسی دھارے میں شریک ہوگی۔معاہدے کے تحت حکومت کالعدم تنظیم کے گرفتار کارکنوں کو رہا کر دے گی تاہم دہشت گردی سمیت سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے کارکنوں کو عدالت سے ریلیف لینا ہوگا، کالعدم تنظیم کے مارچ کے شرکا دھرنا ختم کر دیں گے اور دھرنے کے شرکا کے خلاف حکومت کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ مزید بتایا ہے کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے مفتی منیب الرحمان نے بطور ضامن معاہدے کیلیے کردار ادا کیا جب کہ حکومت کی جانب سے شاہ محمود قریشی، اسد قیصر اور علی محمد خان نے معاہدے پر دستخط کیے۔،حکومت سے معاہدے کے بعد مظاہرین نے سامان باندھ لیا ہے اور واپس اپنے شہروں کی جانب روانگی کی تیاری کررہے ہیں۔حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں ٹی ایل پی فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے سےدست بردار ہوگئی جبکہ حکومت بھی ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ واپس لے گی ساتھ ہی گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائیگا۔معاہدے کے تحت حکومت ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیم قرار دینے کا فیصلہ واپس لے گی۔ذرائع کے مطابق دھرنے کے شرکا راستہ کھول دیں گے، شرکا ایک سے دو روز میں واپس گھروں کو لوٹ جائیں گے ۔