اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سانحہ اے پی ایس کیس میں عدالت کے طلب کرنے پر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے
سماعت سے قبل وزیراعظم عمران خان فواد چوہدری سے گفتگو کرتے رہے، جب سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وزیراعظم صاحب آپ آئیں۔
جسٹس اعجاز نے کہا کہ والدین کو مطمئن کرنا ضروری ہے، والدین چاہتے ہیں اس وقت کے حکام کے خلاف کارروائی ہو۔
وزیراعظم عمران خان نے کیس کی سماعت کےدوران روسٹرم پر آکر کہا کہ میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں۔
اسپتال جا کر زخمیوں سے بھی ملا، واقعہ کے وقت ماں باپ سکتے میں تھے: وزیراعظم
وزیراعظم نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، آپ حکم کریں ہم ایکشن لیں گے۔
وزیراعظم نے عدالت کو بتایاکہ واقعہ کے دن ہی پشاور گیا تھا، اسپتال جا کر زخمیوں سے بھی ملا، واقعہ کے وقت ماں باپ سکتے میں تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت جو بھی مداوا کرسکتی تھی کیا، والدین کہتے ہیں ہمیں حکومت سے امداد نہیں چاہیے، سانحہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتی۔
وزیراعظم کی عدالت کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی
عدالت نے 20 اکتوبر کے حکم نامے پر عملدرآمد کی ہدایت کی جس پر وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ وزیراعظم ہیں، جواب آپ کے پاس ہونا چاہیے، اس پر عمران خان نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ ایک منٹ جج صاحب، آپ ٹھہر جائیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بچوں کے والدین کو اللہ صبر دے گا، ہم معاوضہ دینے کے علاوہ اور کیا کرسکتے تھے، میں پہلے بھی ان سے ملا تھا، اب بھی ان سے ملوں گا، یہ پتا لگائیں کہ 80 ہزار افراد کس وجہ سے مارے گئے، یہ بھی پتا لگائیں کہ 480 ڈرون حملوں کا ذمہ دار کون ہے۔
بچوں کے والدین کو اللہ صبر دے گا، ہم معاوضہ دینے کے علاوہ اور کیا کرسکتے تھے:
عمران خان
اس پر چیف جسٹس نے وزیراعظم سے مکالمہ کیا کہ یہ سب پتا لگانا آپ کا کام ہے، آپ وزیراعظم ہیں، بطور وزیراعظم ان سارے سوالوں کا جواب آپ کے پاس ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اے پی ایس لواحقین کا دکھ ہے تو 80 ہزار لوگوں کا بھی ہمیں دکھ ہے، آپ اے پی ایس معاملے پر اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیشن بنادیں۔