کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی قیمتوں میں من مانے اضافے سے متعلق کمشنر کراچی و دیگر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر منافع خوروں کے خلاف کارروائی جاری ر کھنے اور دودھ کی قیمتوں کاتعین کرنے کے احکامات دیتے ہوۓ ساعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ۔ پیر کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احدعلی ایم شیخ کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کمشنر کراچی کیخلاف عبدالستار حکیم کی توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کراچی میں اس وقت سوده 140 سے 150 روپے لٹ فروخت ہور ہا ہے ، عدالت نے چار ہفتے میں قیمتوں کے تعین کا حکم دیا تھا جس پر تاحال عملد رآمدنہیں کیا گیا ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں جو مہنگائی کا عالم ہے اس سے ہرکوئی پریشان ہے ، آپ کو معلوم ہے چارے کی کیا قیمت ہے ؟ ہر چیز کے روز نئے نرخ ہوتے ہیں ، ہر طبقے کے لوگ پریشان ہیں ۔سماعت کے دوران درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ قیمتوں کا تعین کرنا ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہے ۔ساعت کے موقع پر کمشنر کراچی کی جانب سے ر پورٹ جمع کرائی گئی جس میں بتایا گیا کہ منافع خوروں کے خلاف کا رروائی جاری ہے اور دودھ کی قیمتوں کا تعین کرنے کیلئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کئی اجلاس کر چکے ہیں جبکہ 24 نومبر کو مزید سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس ہوگا اس کے علاوہ 2 ہزار 310 منافع خوروں کو ایک کروڑ 19 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ کیا گیا ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے منافع خوروں کے خلاف کارروائی جاری مر گھٹنے اور دودھ کی قیمتوں کا تعین کرنے کے احکامات دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ۔
