فرانس(پریس ریلیز) نامزد صدر ادارہ منہاج القرآن فرانس ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کے بیٹوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں فرانس کی پاکستانی کمیونٹی کو نہیں۔ یاسر قدیر
ادارہ منہاج القرآن فرانس نے آج تک کسی لاوارث پاکستانی کی میت پاکستان بھجوانے کے لئے تعاون نہیں کیا۔ صوفی نیاز احمد
تحریک انصاف فرانس (انصاف پینل ) کی جانب سے ادارہ منہاج القرآن فرانس کی حالیہ کمیونٹی میٹنگ کے ردعمل میں پریس کانفرنس
تحریک انصاف فرانس (انصاف پینل ) کی جانب سے پچھلے دنوں ادارہ منہاج القرآن کی جانب سے بلائی گئی کمیونٹی میٹنگ کے رد عمل میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں پی ٹی آئی فرانس کے سینئر رہنما یاسر قدیر نے پارٹی موقف دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہم فرانس میں مقیم پوری پاکستانی کمیونٹی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کے اتحاد و مشترکہ لائحہ عمل کے لیے جب بھی کسی پارٹی ، گروپ یا فرد نے کوئی قدم اٹھایا تحریک انصاف فرانس نے ہمیشہ مکمل تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تین دن پہلے ادارہ منہاج القرآن کے نامزد صدر و ان کی ٹیم کی جانب سے کمیونٹی اتحاد اور قومی تہواروں و کشمیر سے متعلقہ پروگراموں کو مشترکہ طور پر منانے کے لیے ایک میٹنگ رکھی گئی جس میں ادارہ منہاج کے نامزد صدر نے دعوی کیا کہ انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کی تمام سماجی و سیاسی جماعتوں کو دعوت دی، نامزد صدر اور ان کے رفقاء کا نام نہاد اتحاد کے جھوٹے دعوے ، بد نیتی اور اس کاز سے مخلص پن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے ہارے سمیت فرانس کی بہت ساری متحرک اور بڑی جماعتوں کو اس میٹنگ میں دعوت ہی نہیں دی۔ بلکہ چند منظور نظر اور قریبی دوستوں اور ایک ایک بندے پر مشتمل کچھ نام نہاد تنظیموں کو اکٹھا کرکے بتیس تنظیموں کے اکٹھ کا مضحکہ آمیز اور جھوٹا دعوی کردیا۔ نامزد صدر کے اس طرح کے مضحکہ خیز اقدامات کی وجہ سے ہی ادارہ منہاج القرآن کی بانی شخصیات ، سابقہ صدور اور بہت سارے مدبر اور باشعور لوگ ادارہ منہاج القرآن سے دوری اختیار کر چکے ہیں۔
سینئر راہنما تحریک انصاف فرانس یاسر قدیر نے مزید کہا کہ فرانس کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی کوئی قومی تہوار منانا ہو یا کشمیر کے حوالے کوئی مظاہرہ ہو ، ہماری پارٹی نے سب سے زیادہ کوشش بھی کی اور ایک پرچم کے سائے تلے مشترکہ کمیونٹی پروگرامز بھی کیے ، اور آئیندہ بھی کرتے رہیں گے۔
ادارہ منہاج القرآن نے نام نہاد اتحاد میٹنگ میں صرف اپنے من پسند افراد کو بلا کر پاکستانی کمیونٹی کو تقسیم در تقسیم کرنے کی احمقانہ کوشش کی ہے۔
کل تک ادارہ منہاج القرآن تمام پاکستانی کمیونٹی کے لیے انتہائی محترم مانا جاتا تھا، لیکن اس اقدام سے نامزد صفر نے ادارہ کے تشخص کو بری طرح مجروح کیا ہے اور ادارہ منہاج کو متنازع بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ،
یاسر قدیر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نامزد صدر اس میٹنگ میں بلند و بالا دعوے کرتے نظر آئے اور دروغ گوئی کی نئی مثالیں قائم کیں۔ ادارہ کے نامزد صدر نے میٹنگ میں بتیس تنظیموں کی نمائندگی کا جھوٹا دعوی شاید ڈاکٹر طاہر القادری یا ان کے صاحبزادوں کو بیوقوف بنانے کے لئے کیا ہے۔
لیکن فرانس کی پاکستانی کمیونٹی ان کے اس جھوٹے دعوے کی حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہے۔ اسی لئے تو نامزد صدر نے میڈیا کو ان بتیس تنظیموں کے نام نہیں دئے۔
آپ نے اپنے من پسند بندوں کو ادارہ منہاج القرآن بلا کر ادارہ جیسی محترم جگہ کو سیاسی اکھاڑہ بنانے کی کوشش کی ہے ، اگر آپ کو سیاست کا اتنا ہی شوق ہے تو ادارہ منہاج کو چھوڑ کر کسی بھی سیاسی پارٹی یا پاکستان عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے آ جائیں ہم آپ کو خوش آمدید کہیں گے۔
پھر آپ نے ذکر کیا کہ ادارہ منہاج القرآن نے امسال82 میتوں کی تدفین و پاکستان روانگی کی جس کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں ، کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ ان میں سے کتنی میتیں کے اخراجات ادارہ منہاج القرآن نے اٹھائے؟ کتنی لا وارث میتوں کو پاکستان روانہ کیا ؟ حقیقت یہ ہے کہ ان ساری میتوں کی تدفین اور پاکستان روانگی میں سب سے اہم کردار پاکستانی کمیونٹی کی انتہائی مخلص شخصیت صوفی نیاز صاحب کا رہا ہے جنہوں نے کورونا کی سخت وبا میں جب تمام لوگ اپنے اپنے گھروں میں خاموش بیٹھے تھے باہر نکل کر اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ھوئے پاکستانی کمیونٹی و پاکستان ایمبیسی فرانس کی مدد سے تمام انتظامات کیے اور وہ بھی فی سبیل الله اور آپ ان کی محنت اور کارگردگی کو اپنے کھاتے میں ڈال رہے ہیں خانہ خدا میں بیٹھ کر ایسی غلط بیانی کرتے ھوئے آپ کو افسوس ہونا چائیے ، یہی وجوہات ہیں کہ ادارہ منہاج کے بہت سارے معزز اور مدبر شخصیات نے ادارہ سے دوسری اختیار کر لی ہے جس پر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اور ان کے صاحبزادوں کو نوٹس لینا ہو گا اور ادارہ منہاج القرآن فرانس جیسا انتہائی محترم مقام جسے تمام پاکستان اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اسے ان نوآموز لوگوں کی صحبت سے بچانا ہو گا ،
ہم ادارہ منہاج القرآن کے تمام ممبران سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ادارہ منہاج القرآن کی موجودہ نامزد قیادت کو ادارہ منہاج کے تشخص کو تباہ ہونے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں کہ اس ادارہ کی بنیادوں میں پاکستانی کمیونٹی کا خون پسینہ بھی شامل ہے
اس موقع پر ادارہ منہاج القرآن کے سابقہ ممبر تدفین کمیٹی صوفی نیاز نے کہا کہ بیاسی میں سے صرف چھ لوگ ادارہ منہاج القرآن کے ممبر تھے جبکہ چودہ لا وارث میتوں کے اخراجات پاکستان ایمبیسی فرانس اور مخیر پاکستانی حضرات نے ادا کیے جبکہ بقیہ میتوں کے اخراجات ان کے اہل خانہ اور وارثوں نے ادا کیے ، اس میں ادارہ منہاج والوں کی طرف سے کچھ نہین دیا گیا اور وہ ان بیاسی میتوں کو پاکستان اپنے خرچے پر بھیجنے کا غلط کریڈٹ لے رہے ہیں ،
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کامران گھمن نے کہا کہ میں تین دن پہلے ادارہ منہاج القرآن کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں بھی شامل تھا اور ہمیں یہی کہ کر بلایا گیا تھا کہ یہ آل پارٹیز میٹنگ ہے جس کا مقصد ہم آہنگی اور قومی تہواروں کو سبز ہلالی پرچم تلے مشترکہ منانے کا مقصد ہے لیکن میٹنگ میں پہنچ کر اندازہ ہوا کہ یہاں بھی بہت سارے لوگوں کو نہیں بلوایا گیا اور میٹنگ کا درپردہ مقصد کچھ اور ہے جس پر میں نے وہاں دوران میٹنگ بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بندا انتشار پھیلاتا ہو تو ہم سب پاکستانی کمیونٹی کو مل کر ایسے شیطانی ٹولے کا راستہ روکنا ہو گا انہوں نے تمام جماعتوں سے کمیونٹی اتحاد کی ضرورت میں اپنا رول ادا کرنے پر زور دیا،
اس موقع پر انعام اللہ سید نے کہا کہ یہاں ہمارے پختون بھائی ایک بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں اور پاکستان یا کشمیر کے لیے منعقدہ کوئی بھی تقریب یا احتجاجی مظاہرہ ہو اس میں بھر پور شرکت کرتے ہیں لیکن ادارہ منہاج القرآن کی طرف سے ہمیں جان بوجھ کر اگنور کیا گیا انہوں نے ادارہ منہاج القرآن کی طرف سے ادارہ جیسے قابل احترام مقام کو سیاست کی نظر کرنے پر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب تک اپنی آواز پہنچانے کے عزم کا ارادہ کیا اور ادارہ منہاج القرآن کی نامزد قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا
جبکہ کمیونٹی کی انتہائی متحرک شخصیت اور بانی پاکستان پریس کلب فرانس و چیف کوارڈینٹر پاکستان بزنس فورم فرانس صاحبزادہ عتیق الرحمان نے کہا کہ اس سے پہلے بھی سالہا سال کمیونٹی اتحاد بنتے رہے ہیں اور سبز ہلالی پرچم کے تلے مشترکہ پروگرام ہوتے رہے ہیں ، پاکستان اتحاد ، اور پھر پاکستان فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے کمیونٹی کے بہت بڑے بڑے پروگرام ہوئے ، جس میں کمیونٹی کی تمام سیاسی ، سماجی و مذہبی تنظیموں کا بھرپور کردار رہا۔
انہوں نے کہا کہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ چند لوگوں کی طرف سے پیرس میں ہونے والی پانچ فروری کی یوم یکجہتی کشمیر ریلی کی مخالفت کی جارہی ہے۔ لیکن ان شاء اللہ ہر باشعور پاکستانی و کشمیری اس ریلی میں شرکت کرے گا۔ یہ ریلی پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی مشترکہ ریلی ہے ، پانچ فروری بروز ہفتہ پونے چار بجے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی مشترکہ ریلی جو کہ گار دی لیسٹ سے شروع ہو کر پلس دا ریپبلک ختم ہو گی سب سے شرکت کی بھرپور اپیل بھی کی۔
آخر میں یاسر قدیر نے پاکستانی کمیونٹی کو مخاطب کرتے ھوئے کہا کہ ہم یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کو اکٹھا کرنے اور قومی تہواروں کو مشترکہ طور پر منانے پر کسی بھی تنظیم کی طرف سے کوئی بھی اقدام جو اخلاص اور نیک نیتی پر مبنی ہو ہم اسے بھرپور سپورٹ کرتے ہیں لیکن اپنے مخصوص سیاسی ایجنڈے اور ذاتی مفاد کے حصول کے لیے اٹھائے گئے ہر قدم کی بھر پور مذمت بھی کرتے ہیں اور اس کا راستہ بھی روکیں گے۔