لاہور (ڈیسک رپورٹ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن سے کوئی بہتری نہیں آئے گی۔ انتخابات میں دھونس، دھاندلی اور دولت کی ریل پیل کے کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں متناسب نمائندگی کے اصول پر اتفاق کریں۔ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اسمبلیوں میں نشستیں مختص کی جائیں اورتعداد کی مناسبت سے ان کے لیے حلقے تشکیل دیے جائیں۔ جماعت اسلامی نے انتخابی ریفارمز کے لیے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو تمام جماعتوں سے مذاکرات کرے گی۔ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا واحد راستہ شفاف انتخابات ہیں۔ وزیراعظم منصوبوں پر فوکس کرنے کی بجائے الیکشن کے بروقت انعقاد کو یقینی بنائیں۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آتے ہی سابقہ حکومت والے کام شروع کر دیے، پہلے سے ہی کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکمران اشرافیہ کی لڑائی صرف مفادات کے لیے ہے، پالیسیوں پر ان میں کوئی اختلاف نہیں۔ وزیرخزانہ آئی ایم ایف کو منانے اور ساتویں قسط لینے کے لیے امریکا روانہ ہو گئے اور کہا جا رہا ہے کہ ان کے ملک کو عالمی مالیاتی ادارے کی غلامی میں دھکیلے رکھنے پر مذاکرات بھی کامیاب ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کا مزید طوفان آئے گا۔ جماعت اسلامی مختلف حکومتوں سے بار بار یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کر کے ملک کی معیشت کو اسلامی اصولوں پر ڈھالا جائے۔ موجودہ فرسودہ نظام انسانوں کو غلام بنانے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت اربوں ڈالر کے قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ ہمارے ملک کے بجٹ کا آدھا حصہ سود سمیت قرضوں کی ادائیگی کے لیے چلا جاتا ہے۔ سودی معیشت سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔ملک پر مسلط حکمران مغرب کے تابعدار ہیں، چہرے بدل بدل کر کرپٹ نظام پر پہرہ دیا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی چہروں کی نہیں نظام کی تبدیلی پر یقین رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا تو ہم معیشت، عدالت اور تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کو مساجد کے ساتھ منسلک کریں گے۔ حضور پاکؐ نے مسجد نبوی تعمیر کی، تو اس کے ساتھ مارکیٹ بھی بنائی اور فرمایا کہ جو یہاں تجارت کرے گا اللہ اس کے مال میں برکت دے گا۔
سراج الحق کے مطابق پاکستان میں اس وقت 35لاکھ کے قریب لوگ ٹیکس دیتے ہیں، اگر زکوٰۃ اور عشر کا نظام رائج ہو جائے تو یہ تعداد کہیں زیادہ بڑھ جائے گی۔ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ توشہ خانے کا 30سالہ ریکارڈ پبلک کیا جائے اور امریکی خط کے مسئلے پر سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن تشکیل دے کر تحقیقات کرائے۔