اسلام آباد (ڈیسک رپورٹ) امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اس بات کا حامی رہا ہوں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو پاکستان واپس آ جانا چاہیے اور ملک میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ اس بات کا حامی رہا ہوں کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو پاکستان واپس آ جانا چاہیے اور ملک میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے، کوئی شخص نواز شریف سے ان کی پاکستانیت چھین نہیں سکتا، ذوالفقار علی بھٹو کو کوئی رعایت نہیں دی گئی۔ ن لیگی قائد نے جیل کاٹی۔ ان کا پورا خاندان جیل میں ڈال دیا گیا۔ عمران خان کون سا فرشتہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی خصوصی رعایت کی جائے۔ ان کی گرفتاری پر جواب آئین اور قانون خود اپنا راستہ بنائے گا۔امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ طے شدہ رائے ہے کچھ شعبوں میں اصلاحات کے بعد انتخابی میدان میں اُترا جائے، انتخابی اصلاحات میں کتنا وقت لگتا ہے اس بارے میں کوئی بات فوراً نہیں کہی جا سکتی، سوا سال کی مدت ہی تو ہے اس سے آگے تو نہیں جایا جا سکتا، گدلے پانی سے دوبارہ گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ جلسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سویلین اداروں میں کوئی تقسیم آ جائے تو ازالہ ممکن ہے، لیکن دفاعی اداروں میں تقسیم آ جائے یا سول اداروں کو قومی سلامتی کے اداروں سے لڑا دیا جائے تو پورا ملک اس کی قیمت ادا کرتا ہے، عمران خان کو سازش کے تحت اقتدار میں لایا گیا تھا،پی ٹی آئی چیئر مین جو چورن بیچنا چاہتے ہیں جوں جوں اس کی حقیقت عوام پر آ شکار ہو گی تو زیادہ دیر تک یہ چورن کسی مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکے گا۔