کوہاٹ (ڈیسک رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ شریف خاندان کے تمام کیسز سپریم کورٹ خود سنے۔
کوہاٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، کیونکہ آپ نے اس ملک کی اخلاقیات کو گرنے سے بچایا، جو لوگ اپنا ووٹ بیچتے ہیں، اپنے حلقوں اور لوگوں سے غداری کرتے ہیں ، شکر ہے کہ آج سپریم کورٹ نے ان کے ووٹ کو رد کردیا ہے۔ حمزہ شہباز نے بھی بڑی دیر کی اچکن سلوائی ہوئی تھی، اب اس کو آرام سے رکھو ، یقین ہے کہ اب پنجاب میں مرغی کی قیمتیں بھی نیچے آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے بڑی عاجزی سے درخواست ہے کہ شریف خاندان کے کرپشن کیسز آپ سنیں کیونکہ انہوں نے ایف آئی اے کو تباہ کردیا ہے، سپریم کورٹ روزانہ کی بنیاد پر ان کے کیسز کی سماعت کرے، ہمیں کسی اور کے اوپر اعتماد نہیں رہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف آئی اے کے افسر ڈاکٹر رضوان کے ہارٹ اٹیک کی تحقیقات کی جائیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان پر 40 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں، جب انہیں سزا ہونے لگی تو باپ وزیر اعظم بن گیا اور کیس ختم ہوگیا، یہ دن دیہاڑے ڈاکہ ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایسے لوگ ملک کی باگ ڈور سنبھالیں، اگر اب بھی انہیں این آر او مل گیا تو ملک میں ڈاکو راج ہوگا اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہوگا۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنادیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بنیادہیں اور پالیسی سے انحراف کرنا کینسر ہے۔ منحرف ارکان کا ووٹ کاسٹ اور شمار نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے منحرف ارکان کی نا اہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے سوال کو واپس صدرِ مملکت کو بھجوادیا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ نا اہلی کی مدت کا تعین کرنے کیلئے بہترین فورم پارلیمان ہے اور اس حوالے سے قانون سازی کیلئے درست وقت یہی ہے۔