میں اپنی بیٹیوں کو درندوں سے چھڑاتی رہ گئی، میں نے ان کے سامنے ہاتھ جوڑے، ان کے پاؤں پڑ گئی، اس دوران کسی نے مجھے گھسیٹ کر اندر کمرے میں بند کر دیا اور باہر کنڈی لگا دی۔
’میں نے بچیوں کی چیخیں سنیں جو کہ آہستہ آہستہ ختم ہو گئیں، بعد میں گولیاں چلنے کی آواز آئی، مگر شاید وہ گولیاں لگنے سے پہلے ہی مر چکی تھیں۔‘
یہ بیان پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وسطی ضلع گجرات میں گذشتہ شب قتل ہونے والی دو بہنوں کی ماں عذرا بی بی نے پولیس کو دیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں بہنیں انیسہ اور عروج سپین کی شہریت کی حامل تھیں اور انھیں مبینہ طور پر رخصتی سے انکار کرنے پر ان کے چچا سمیت نو لوگوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔
گجرات کے تھانہ گلیانہ کی پولیس نے قتل ہونے والی لڑکیوں کے چچا، ان کے شوہروں سمیت نو افراد کے خلاف دہرے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تاحال ملزمان گرفتار نہیں ہوئے اور پولیس کی جانب سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
عذرا بی بی نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ اس مقدمے میں مدعی نہیں بننا چاہتیں کیونکہ انھیں انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب پولیس ہی اس مقدمے میں مدعی بن گئی ہے۔
عذرا بی بی نے پولیس کو اپنے بیان میں مزید بتایا کہ اب وہ سپین واپس چلی جائیں گی۔ انھوں نے بیان میں کہا کہ ’بیٹیاں ساتھ لائی تھی، اب خالی ہاتھ واپس جاؤں گی۔
گجرات کے قصبہ گلیانہ کے قریب ایک گاؤں نوتھیہ کے رہائشی محمد عباس کچھ عشروں قبل پاکستان سے سپین سکونت اختیار کر گئے تھے، جن کے بچوں میں دو بیٹیاں 24 برس کی انیسہ اور 20 برس کی عروج شامل تھیں۔
محمد عباس نے اپنے خاندان کے مبینہ دباؤ میں آ کر دونوں بیٹیوں کی شادی پاکستان میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ایک بیٹی کی شادی اپنے چھوٹے بھائی کے بیٹے اور دوسری بیٹی کی شادی بہن کے بیٹے کے ساتھ کر دی تھی۔
ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق ’دونوں لڑکیوں کو دھوکے سے پاکستان بلایا گیا تھا کہ اگر انھیں ان کے شوہر پسند نہ آئے تو پھر وہ اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گی، مگر ان لڑکیوں کے انکار پر انھیں قتل کر دیا گیا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق ’لڑکوں کے والدین کا چونکہ شادی کے بعد لڑکوں کو سپین بھجوانے کا منصوبہ تھا اس لیے یہ طے پایا کہ فی الحال صرف نکاح ہی کیا جائے اور شادی کے کاغذات اور تصاویر وغیرہ سپین بھجوائی جائیں تاکہ جب دونوں لڑکوں کے ویزے لگ جائیں تو ہی لڑکیوں کی رخصتی کی جائے۔‘
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر گجرات عطا الرحمان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لڑکیاں اپنی ان شادیوں پر رضامند نہیں تھیں اور ان کے والد نے ان کی مرضی کے خلاف دونوں بیٹیوں کا رشتہ اپنے خاندان میں کر دیا تھا۔
’اس دوران لڑکیوں کے چچا اور پھپھو کا یہی موضوع بحث ہوتا کہ ان کے بیٹوں کے کاغذات کب تیار ہوں گے اور وہ سپین کب جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ لڑکیاں دو دن قبل اپنی ماں کے ساتھ سپین سے گجرات پہنچی تھیں، جنھیں گذشتہ شب قتل کر دیا گیا۔‘
پولیس حکام کے مطابق ’جمعے کی رات کو اس وقت جھگڑا شروع ہو گیا جب لڑکیوں نے چچا اور پھوپھی کو واضح طور پر کہہ دیا کہ وہ ان کے بیٹوں سے شادی نہیں کرنا چاہتیں، اسی وجہ سے وہ ان کے قانونی دستاویزات تیار نہیں کروا رہیں۔‘
پولیس حکام کے مطابق ’ان کے چچا اپنے بھتیجیوں کی یہ بات برداشت نہ کر سکے اور انھوں نے گھر کے اندر ہی فائرنگ کر کے دونوں بھتیجیوں انیسہ اور عروج کو قتل کردیا اور موقع سے فرار ہو گئے۔
گجرات پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’تھانہ گلیانہ کے علاقہ نتھیہ میں دو بہنوں کے قتل کے معاملے میں ڈی پی او گجرات نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی کھاریاں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، واقعے میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئیں ہیں۔‘پولیس ترجمان کے مطابق لڑکیوں کو مبینہ طور پر ان کے چچا نے رشتے کے تنازعے پر فائرنگ کرکے قتل کیا ہے۔
واضح رہے کہ گجرات میں بیرون ملک سے آنے والی لڑکیوں کے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے قبل 12 جنوری 2020 کو 18 برس کی نادیہ اور ان کی 24 برس کی بہن ماریہ گجرات کے علاقے دولت نگر میں واقع اپنے گھر میں پراسرار حالات میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں۔
یہ دونوں بہنیں اپنے دادا کی برسی کی تقریب میں شمولیت کے لیے برطانیہ کے شہر پریسٹن سے پاکستان آئی ہوئی تھیں اور پولیس حکام نے اپنی تفتیش کے بعد قرار دیا تھا کہ وہ دونوں باتھ روم میں گیس کے اخراج کے باعث ہلاک ہوئی تھیں۔