میری بہن انگلینڈ سے آئی ہے اسے کچھ مت کہنا‘: برطانیہ پلٹ بہن کو لوٹنے والا سگا بھائی نکلا
صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم کی پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے برطانوی نژاد خاتون کو ڈکیتی کی واردات میں لوٹنے والے تین ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں، گرفتار ملزمان میں متاثرہ خاتون کا ایک سگا بھائی بھی شامل ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ڈکیتی کرنے والے دو ملزمان کی گرفتاری جیوفینسنگ کے ذریعے عمل میں لائی گئی اور جب ان ملزمان کے موبائل فونز کا ڈیٹا نکلوایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ واردات سے پہلے اور بعد میں متاثرہ خاتون کے بھائی کے ساتھ مکمل رابطے میں تھے جس پر بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کے مطابق تینوں ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے اور ملزمان سے علاقے میں اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والی مزید وارداتوں بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اس واقعے کی درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے میرپور سے تعلق رکھنے والی خاتون 22 جون کو برطانیہ سے پاکستان پہنچی تھیں۔ سیالکوٹ ایئرپورٹ پر اُن کے بھائی اور بھابھی نے خوش آمدید کہا اور اپنے ساتھ کار میں بٹھا کر میرپور کی طرف روانہ ہو گئے۔
اس گاڑی کو خاتون کے بھائی خود ڈرائیو کر رہے تھے اور جب وہ منگلا کے علاقے میں بائی پاس روڈ پر پہنچے تو عقب سے آنے والی ایک کار نے انھیں زبردستی روکا اور کار میں سوار دو افراد نے انھیں اسلحے کی نوک پر لوٹنا شروع کر دیا۔
اس واردات کے دوران خاتون کا بھائی مبینہ ڈاکوؤں کے سامنے ہاتھ جوڑتا رہا اور اُن کو کہتا رہا کہ ’میری بہن آج ہی انگلینڈ سے آئی ہیں خدارا انھیں کچھ مت کہنا، جو لینا ہے لے جائو لیکن میری بہن کو کچھ مت کہنا۔‘
اس واردات میں ڈاکوؤں نے آٹھ ہزار پاؤنڈ ، طلائی زیورات سمیت انگلینڈ سے لایا جانے والا سامان لوٹ لیا اور اپنی گاڑی میں منتقل کر لیا، متاثرہ خاتون کے مطابق اس میں وہ سامان بھی شامل تھا جو کہ انگلینڈ میں مقیم ان کے چند رشتہ داروں اور دوستوں نے کشمیر میں مقیم اپنے عزیزوں کو دینے کے لیے بھجوایا تھا۔
واردات کے بعد خاتون کے بھائی نے مقامی منگلا کینٹ پولیس سے رابطہ کیا جنھوں نے بھائی کی مدعیت میں نامعلوم ڈاکوؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عامر خان نیازی نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اس واردات کے فوری بعد مقامی پولیس کے علاوہ سی آئی اے کو بھی ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک دیا گیا تھا جنھوں نے جیوفینسنگ آلات کی مدد سے ملزمان کی کالز ٹریس کیں۔
ڈی پی او کے مطابق ان سائنسی آلات کی مدد سے جائے وقوعہ کے اردگرد مخصوص ایریا کے علاقہ کی جو کالیں ریکارڈ میں آئیں، ان میں سے ملزمان کی کالیں بھی شناخت ہو گئیں۔
’جب ملزمان کی کالیں ٹریس ہو گئیں تو جن موبائل نمبروں سے یہ کالیں کی گئیں ان افراد کو گرفتار کیا گیا، اور کالوں کی سی ڈی آرز یعنی کال ڈیٹا نکلوایا گیا۔
یہ بات پولیس کے تفتیشی افسران کے لیے باعث حیرت تھی کہ گرفتار ہونے والے ملزمان واردات سے پہلے اور بعد میں بھی اس کیس کے مدعی یعنی خاتون کے بھائی سے جس نے انھیں ایئرپورٹ سے لیا تھا اور گاڑی چلا رہا تھا مکمل رابطے میں تھے۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے پہلے تو شہاب سے لاتعلقی کا اظہار کیا لیکن جب انھیں کال ڈیٹا دکھایا گیا تو انھوں نے اقرار کر لیا جس پر پولیس نے خاتون کے بھائی کو گرفتار کر لیا۔
اس کیس کے تفتیشی افسر کے مطابق متاثرہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ انھیں واردات سے زیادہ اس بات کا دکھ ہے کہ ان کے سگے بھائی نے ان کے ساتھ یہ سب کچھ کیا۔
ایس ایچ او تھانہ منگلا کینٹ ساجد بٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم اور اس کے دو ساتھیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے ان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔
ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ اس حدود میں پہلے بھی اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ڈکیتی کی متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں اور اس حوالے سے تفتیش کی جا رہی کہ آیا یہ ملزمان تو ان وارداتوں میں ملوث نہیں تھے۔
ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ اپنے ساتھ واردات ہونے کے باوجود متاثرہ خاتون اپنے ملزم بھائی کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں لیکن ’ہم قانون کے پابند ہیں اور قانونی کارروائی پوری کریں گے۔