شہباز گِل کے الزامات بے بنیاد ہیں، خواتین پولنگ اسٹیشن پر خواتین اور مرد پولنگ اسٹیشن پر مرد پولنگ ایجنٹ بیٹھتے ہیں، صوبائی الیکشن کمشنر

لاہور: پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ پولنگ جاری ہے۔

صبح 8 بجے شروع ہونے والا ووٹنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

20 صوبائی حلقوں میں 175 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے، آج کے ضمنی انتخابات ن لیگ اور تحریکِ انصاف کی مقبولیت کا امتحان بھی ہیں۔

پنجاب کی پگ کا فیصلہ آج ہو جائے گا، مسلم لیگ ن کو حمزہ شہباز کی وزارتِ اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے، جبکہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔
تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل نے الزام عائد کیا ہے کہ مظفر گڑھ میں ہمارے امیدوار معظم جتوئی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن نمبر 44 اور 46 سے باہر نکالا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا ہے کہ معظم جتوئی کے پولنگ ایجنٹس کو خالی ڈبے اور بیلٹ پیپر چیک کرنے نہیں دیے گئے، دھاندلی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ادھر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے شہباز گِل کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظفر گڑھ میں پولنگ اسٹیشن نمبر 44 اور 46 سے پولنگ ایجنٹ کو باہر نکالنے کا الزام غلط ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے الزامات بے بنیاد ہیں، خواتین پولنگ اسٹیشن پر خواتین اور مرد پولنگ اسٹیشن پر مرد پولنگ ایجنٹ بیٹھتے ہیں۔

الیکشن کمشنر پنجاب نے یہ بھی کہا ہے کہ سیاسی جماعت کے تصدیق شدہ پولنگ ایجنٹ کو بیٹھنے کی اجازت ہے، بغیر تصدیق کے الزامات لگا کر پولنگ کا عمل متنازع نہ بنایا جائے۔

دوسری جانب متعلقہ ریٹرننگ آفیسر نے بتایا ہے کہ پولنگ اسٹیشن نمبر 44 پر پی ٹی آئی کا پولنگ ایجنٹ امیر بخش موجود ہے، جبکہ پولنگ اسٹیشن نمبر 46 پر پی ٹی آئی کا کوئی پولنگ ایجنٹ نہیں پہنچا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں