اسلام آباد (نئی دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے موقع پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی طرف سے دی گئی رولنگ کے خلاف کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الہٰی کی درخواست منظور کرلی۔
3 رکنی بینچ نے 11 صفحات پر مشتمل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ درست نہیں ہے، انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط سمجھا، ان کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں( ق) لیگ کے مسترد ووٹوں کو درست قرار دے دیا اور پرویز الہٰی کے 186 ووٹ بحال کردیئے۔ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہٰی پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہوں گے، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان رات ساڑھے 11 بجے پرویز الہٰی سے وزیر اعلیٰ کا حلف لیں۔ اگر گورنر پنجاب دستیاب نہ ہوں تو صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی پرویز الہٰی سے حلف لیں گے۔ سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر پرویز الہٰی کے وزیر اعلیٰ بننے کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔فیصلے میں حمزہ شہباز کے حلف اور اس کے بعد کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا گیااور حکم دیا گیا کہ حمزہ شہباز اور ان کی کابینہ فوری طور پر عہدے چھوڑ دیں۔ حمزہ شہباز کی جانب سے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانے والی تقرریوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔
ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی ۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی بینچ کا حصہ تھے۔ عدالت نے دن کے وقت فیصلہ محفوظ کرکے کہا تھا کہ یہ پونے چھ بجے سنایا جائے گا تاہم بعد میں فیصلے کا وقت تبدیل کردیا گیا اور اعلان ہوا کہ فیصلہ ساڑھے سات بجے سنایا جائے گا ، اس کے بعد بھی فیصلے میں تاخیر ہوگئی۔حکومتی اتحاد کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی کہ معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے تاہم گزشتہ روز عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ یہی 3 رکنی بینچ ہی کیس کی سماعت کرے گا۔ گزشتہ روز کے عدالتی فیصلے کے بعد حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا۔
خیال رہے کہ 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا رن آف الیکشن ہوا تھا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی نے 186 جب کہ مسلم لیگ( ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار حمزہ شہباز نے 179 ووٹ حاصل کیے تھے۔ ووٹوں کی گنتی کے موقع پر ڈپٹی سپیکر نے( ق) لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا خط دکھایا اور کہا کہ اس میں (ق) لیگ کے ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حمزہ شہباز کو ووٹ دیں ۔ چونکہ( ق) لیگ کے ارکان نے پارٹی سربراہ کے فیصلے سے روگردانی کی ہے اس لیے چوہدری پرویز الہٰی کو ملنے والے 10 ووٹ مسترد کیے جاتے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کے نتیجے میں حمزہ شہباز 179 ووٹوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے تھے۔