برسلز (پریس ریلیز)کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام جمعرات چار اگست یعنی پانچ اگست سے ایک روز پہلے بلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ایکسٹرنل ایکشن سروس (یورپی وزارت خارجہ) کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔
یاد رہے کہ بھارت نے پانچ اگست ۲۰۱۹ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو نئی دہلی کے براہ راست کنٹرول میں لے لیا تھا۔ اس کے علاوہ، بھارتی انتظامیہ نے متعدد اہم کشمیری رہنماؤوں اور بے شمار سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا اور تمام مقبوضہ علاقے میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔
برسلز میں احتجاجی کیمپ کے دوران متعدد کشمیریوں، پاکستانیوں اور یورپی باشندوں نے بھارتی مظالم کی مذمت کی اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
احتجاجی کیمپ میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں سردار صدیق، چوہدری خالد جوشی، راؤ مستجاب احمد، ملک اجمل، زبیراعوان، سلیم میمن، سردارنسیم ایڈوکیٹ، سردار زاہد ظاہر، مادام شازیہ اسلم، راجہ جاوید، سید اظہر شاہ، ندیم مہر، راجہ عبدالقیوم، سید وصی شاہ اورسید اسلم شاہ قابل ذکر ہیں۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے اس موقع پر بتایاکہ پانچ اگست ۲۰۱۹ ء کے بعد کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ برسلز میں ہمارے احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ اقوام عالم خصوصاً یورپی ممالک مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو فوری طور پر روکوائیں اور بھارت کا جموں و کشمیر پر قبضہ ختم کرانے میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ کشمیری بچوں اور عورتوں سمیت مقبوضہ کشمیرکے لوگوں پر ظلم و ستم بند کرے، سیاسی رہنماؤوں سمیت آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے اور انسانی حقوق کے مدافعین اور صحافیوں سمیت تمام کشمیری قیدیوں کو رہا کرے، قابض افواج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے، کشمیریوں کی نسل کشی و قتل و غارت بند کروایا جائے اور این جی اوز اور انسانی حقوق عالمی تنظیموں کی تنظیموں کو جموں و کشمیر آنے کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے معاہدوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔
برسلز میں احتجاجی کیمپ کے موقع پر علی رضا سید اور دیگرافراد نے بھارتی حراست میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی بھگڑتی ہوئی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
یاسین ملک کو جو اپنے مطالبات کے حق میں کئی روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں، گذشتہ ہفتے سخت خراب صحت کے باعث نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ یاسین ملک کا مطالبہ ہے کہ ان کے خلاف جعلی مقدمات میں انہیں عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا حق دیا جائے۔ بھوک ہڑتال اور بھارتی حکام کے دباؤ کی وجہ سے یاسین ملک کی جسمانی حالت دن بدن بھگڑتی جارہی ہے اور ان کی جان کو خدشات بڑھ گئے ہیں۔
برسلز میں احتجاج کرنے والوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی ہمدردی کے تحت یاسین ملک کی زندگی بچانے کے لیے فوری ایکشن لے اور اس سلسلے میں اپنا نمائندہ وفد بھارت روانہ کرے۔ نیز یہ وفد بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے حالت زار کا جائزہ لے۔ عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یونین یورپی یونین کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ یاسین ملک کو بچائیں اورانہیں انصاف دلوانے کے لیے فوری طور پر بھارت پر دباؤ ڈالیں۔
علی رضا سید نے بتایاکہ اس سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو نے اقوام متحدہ اور اعلیٰ یورپی حکام کو خطوط بھی لکھے ہیں۔
جمعرات کے روز احتجاجی کیمپ کے دوران چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے ایک یاداشت بھی یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ایک عہدیدار کے حوالے کی جس میں یورپی یونین سے کہاگیا ہے کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم بند کروانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔ یاداشت میں یاسین ملک، خرم پرویز، احسن انتو سمیت تمام کشمیری رہنماؤوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
احتجاجی کیمپ کے دوران علی رضا سید نے شبیر احمد شاہ اور مسرت عالم بٹ سمیت کئی دیگر کشمیری رہنماؤوں کی قید میں مشکلات پر بھی تشویش ظاہر کی اور ان تمام کشمیری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
علی رضا سید نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ یاسین ملک اور شبیراحمد شاہ، مسرت عالم بٹ، خرم پرویز اور احسن انتو سمیت بھارتی جیلوں میں قید اور نظربند تمام کشمیری رہنماؤوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے مدافعین کو فوری طور پر رہا کرے۔
انہوں نے یورپی یونین سے مزید مطالبہ کیا کہ یونین کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے، مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کردار ادا کرے، نیز اس تنازعے کے حل کے تمام مراحل میں کشمیریوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔