عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو پھر سے پر لگ گئے، برطانوی خام تیل کی قیمت 94 ڈالرز جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت 88 ڈالرز کی سطح سے اوپر چلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق تیل پیدا کرنے والے ممالک کی جانب سے عالمی سطح پرتیل کی طلب میں کمی ہونے کے بعد نقصانات سے بچنے کیلئے تیل کی پیدوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد مسلسل گرتی تیل کی قیمتوں کو دوبارہ سے پر لگ گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی مارکیٹ میں دوران ٹریڈنگ برطانوی خام تیل کی فی بیرل قیمت 94 ڈالرز سے اوپر چلی گئی ہے، جبکہ امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت بھی 88 ڈالرز کی سطح کو چھو گئی۔ بتایا گیا ہے کہ اوپیک اور اس کے روس کی زیرقیادت اتحادیوں نے تیل کی پیداوار میں بڑی کمی لانے پر اتفاق کیا ہے۔
حال ہی میں ویانا میں ہونے والے اجلاس میں 13 رکنی اوپیک کارٹیل اور اس کے 10 روسی قیادت والے اتحادیوں نے تیل کی پیداوار نومبر سے یومیہ 20 لاکھ بیرل کم کرنے پر اتفاق کیا۔
2020 میں کرونا کی وبا کے عروج کے بعد سے تیل کی پیدوار میں یہ سب سے بڑی کٹوتی ہے۔ ماہرین معیشت نے خبردار کیا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اس طرح کے اقدام سے خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے عالمی سطح پر افراطِ زر مزید بڑھ سکتی ہے، جو کئی ممالک میں دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور عالمی اقتصادی سست روی کا باعث بن رہی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ جلد تیل کی قیمت دوبارہ 100 ڈالرز کی سطح کو چھو سکتی ہے، جبکہ کچھ روز قبل ہی تیل کی گرتی قیمتوں کو دیکھ کر بلومبرگ نے رواں سال کے آخر تک تیل کی قیمتیں 65 ڈالرز کی سطح تک گر جانے کی پیشن گوئی کی تھی۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے اختتام تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالرز کی سطح، جبکہ آئندہ سال کے اختتام تک تیل کی قیمت 45 ڈالرز تک گر جانے کا امکان ظاہر کیا گیا۔ بتایا گیا کہ تیل کی طلب میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے، تاہم اب تیل کی پیدوار والے ممالک کے تیل کی طلب میں کمی ہونے پر پیدوار بھی کم کر دی ہے، جس سے مارکیٹ میں اضافی تیل دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے قیمتیں پھر بڑھنے لگی ہیں۔