(تحریر انور چوہان) سروس روڈ کی آڑ میں کھاریاں شہر کا حشر نشر
—— ———————-
اہلیان کھاریاں کا درینہ اور آہم مطالبہ سروس روڈ کا ہے جی ٹی روڈ پر واقع راولپنڈی اور لاہور کے درمیان واحد اہمیت کا شہر ہے جو سروس روڈ کی سہولت سے محروم ہے بارہ لاکھ کی آبادی پر مشتمل اوورسیز کے حوالے سے شُہرت رکھنے والی واحد تحصیل ہے جسکو ضلع کی حیثیت دینے کے چرچے زبان زدِِعام ہیں بزنس کے حوالے سے انتہای مصروف دُنیا جہان کے برانڈز جو عام طور پر ضلع کی سطح پر بھی دستیاب نہیں ہیں اس قصبہ نما شہر میں موجود ہیں یہاں کے مکین زیادہ تر یورپ اور مڈل ایسٹ میں بسلسلہ روزگار مقیم ہیں جبکہ اُنکے اہل خانہ کی واحد تفریح شاپنگ کرنا ہے یہ شہر جی ٹی روڈ کے دونوں اطراف ہونے کی وجہ سے خطروں سے خالی نہیں آئے دن جی ٹی روڈ کے اُس پار جانے آنے کے چکر میں زندگی کی دہلیز پار کر جاتے ہیں یا معذور ہوجاتے ہیں مین ، سڑک پر نہ کوئی زیبرا کراسنگ ہے اور نہ ہی موٹر ویز پولیس لوگوں کی مدد کرتی نظر آتی ہے۔ اُنکا بہترین مشغلہ ٹرکوں کو روکنا اُنکے چالان کرنا اور حکومتی خزانہ کو بھرنا رہ گیا ہے جبکہ گذشتہ ایک دہائی سے زائد یہاں پر مُسلم لیگ ن کی حُکومت رہی ہے اپنے پہلے دور میں مسلم لیگ ن کے منتخب نمائندوں نے یہ عُذر پیش کیا کہ چونکہ مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جس نے ترقیاتی فنڈز سے محروم رکھا جبکہ اس سے اگلے دور میں صوبائی اور مرکزی سطح پر بلا شرکت غیرے مسلم لیگ ن کی حُکومت رہی اور حکومت نے فنڈز بھی دل کھول کر دئے مگر ممبر قومی اسمبلی نے کوٹلہ اور اسکے ارد گرد ترقیاتی کاموں کا جال بنُ دیا مگر اہل کھاریاں کو محض لالی پاپ دیا تیرہ کروڑ کے فنڈز کی دُھوم مچائی گئی ان فنڈز کا بیشتر حصہ ترقیاتی کاموں کی بجائے انکی تشہیر پر ضائع کردیا نوجوانوں کو کھیلوں کے لئے سٹیڈیم کا لارا لگایا گیا مگر نتیجہ صفر لے دے کے چلڈرن اینڈ فیملی پارک پر کام کا آغاز ہوا شہر سے باہر ذبیحہ خانہ تو بن گیا مگر اسکو استعمال میں لانے کی نوبت نہ آئی جسکی مین وجہ شہر سے دُور ہونا اور پانی کا بہتر انتظام نہ ہونا گردانا گیا ایسا ہی ایک منصوبہ بارشی پانی کے نکاس کا تھا جوکہ ابھی بھی ادھورا اور ناقص تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ فیملی اینڈ چلڈرن پارک پی ٹی آئی کے دور میں پایہ ِتکمیل کو پہنچا ۔
چوہدری عابد رضا جو کہ پچھلے دور میں بھی ممبر قومی اسمبلی تھے جی جان سے سروس روڈ کے لئے متحرک ہوگئے مگر محض وعدے وعید سے کام لیا مختلف معاہدوں کے دعوے کئے گئے مختلف حتمی تاریخیں بھی دیں مگر نتیجہ صفر ہی رہا کئی بار تو اہلیان کھاریاں کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کے لئے زمین کی کُھدائی بھی کرائی گئی جب بات نہ بن پائی تو ہائی وے والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا کہ وہ کام میں روڑے اٹکا رہے ہیں ورنہ تو کبھی کا کام ختم ہوچُکا ہوتا مگر جب ان باتوں کی بِھنک ہائی ویز کے اعلی افسران کے کانوں تک پہنچی تو اُنہوں نے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا جسکی تردید آج تک نہ ہوسکی اسی اُدھیڑ بُن میں نئے الیکش ہوئے اور قومی اسمبلی کی نشت پر چوہدری عابد رضا ایک بار پھر کامیاب ہوئے ضلع گجرات کی یہ واحد نشت تھی جس پر قابض ہونے کے لئے مُسلم لیگ ق اور تحریک ِانصاف نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر چوہدری عابد رضا فاتح قرار پائے مگر مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کی وجہ سے پھر فنڈز سے محروم رہے ویسے بھی پی ٹی آئی کے دور میں کھاریاں شہر میں محض یو ٹرن کی اُکھاڑ پچھاڑ کے علاوہ کوئی کام نہ ہوسکا پی ٹی کی حکومت کو اپنا عرصہ پورا نہ کرنے دیا گیا لہذا پی ڈی ایم نے حکومت بنا لی مرکز میں سرداری ایک بار پھر سے ن لیگ کومل گئی شہباز شریف جنکا بطور وزیراعلی پنجاب ٹریک ریکارڈ بہت اچھا تھا مگراس بار بحیثیت ِ مجموئی قوم مایوس ہوئی ہے مگر مکمل طور پر نا آمید نہیں ہوئی مہنگائی کا جن بے قابو ہوگیا ہے جبکہ بطور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے اُس وقت کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اگر پٹرولیم ودیگر ضروریات زندگی میں ایک روپے کا بھی اضافہ ہوتا تو چیخ چیخ کر آسمان سر پر اُٹھا لیتےن لیگ کے ایک بار پھر سے برسراقتدار آنے سے اہلیان کھاریاں کو پھر سے آمید بندھائی گئی کہ سروس روڈ کو ہر حال میں پایہ ِتکمیلتک پہنچا کر ہی دم لیا جائے گا ایک بار پھر مشینری حرکت میں آئی اور کُھدائی کا کام شروع کر دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں تاشفین صاحبہ نے وقفہ وقفہ سے کھاریاں کے عوام کو یقین دلایا کہ اہل کھاریاں کا سب سے بڑا مطالبہ سروس روڈ کا اُنکے دور میں ہی پایہ ِتکمیل کو پہنچے گا مگر سب دعوے اور وعدے بُلبہ ِ بر آب ثابت ہوئے موجودہ صورتحال میں چوہدری عابد رضا نے پھر سے سروس روڈ کی تکمیل کا وعدہ کیا اور حسبِ وعدہ کام کا آغا ز بھی ہوگیا اس کام کا آغاز انتہائی فُسفُسے طریقے سے ہوا جس میں کونسلر کی سطح کے لوگ شامل ہوئے جس سے مختلف چہ مے گوئیوں نے سر اُٹھانا شروع کر دیا اسکے بعد مین جی ٹی روڈ کے دونوں طرف کھُدائی کی مشینری نے کام شروع کردیا کہ محض خانہ پُری دکھائی دیتی ہے شہر کے بخئیے اُدھیڑ کے رکھ دئے تمام بڑی بڑی مارکیٹیں اور دُکانوں کے آگے بڑے بڑے گھڑے کھود کر اُنکا کاروبار تباہ او برباد کر دیا جوکہ پہلے ہی مندے کا شکار تھا رہی سہی کسر بارش نے پوری کر دی داد تو دینا بنتی ہے انجینئروں اور ٹھیکیداروں کو جنہوں نے کُھدائی کے کام کے لئے موسم ِِٰبرسات کا انتخاب کیا نتیجہ جگہ جگہ دریا بن گئے جبکہ کام کُھدائی سے آگے نہ بڑھ سکا تاجر حضرات سخت پریشانی اور مایوسی کا شکار ہیں بعض تاجر حضرات پلے سے خرچ کرکے مٹی ڈلوا رہے ہیں عوام زندہ در گور ہورہی ہے آدھے سے زیادہ مُلک پانی میں ڈوب چُکا ہے مگر حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو چِت کرنے میں مصروف ہیں اس بے یقینی کی فضا نے اہل کھاریاں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اُنہیں قطعی یقین نہیں کہ سروس روڈ کا معرکہ سر ہوگا چوہدری عابد رضا اور انکے بھائی سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری مبشر نے تمام تر توانائیاں اور فنڈز اپنے آبائی گاؤں پر لگا دئے ہیں اپنے پارٹی لیڈرز کو بھی اپنے حلقہ میں اپنے گھر کی راہ دکھائی ہے جبکہ اُنہیں یہ سب کھاریاں میں کرنا چاہیے تھا کیونکہ وہ صرف کوٹلہ سے نہیں بلکہ پورے حلقہ سے منتخب ہوئے تھے مگر اربوں روپے جو اس قوم کی امانت تھے محض اپنے گاؤں کو شہر بنانے میں لگا دئے اور کھاریاں سے سوتیلی ماں والا سلوک کیا شُنید ہے کہ چوہدری شبیر سابق ممبر صوبائی اسمبلی نجی محفلوں میں اکثر اس بات کا گلہ کرتے بھی پائے گئے کہ کھاریاں شہر والوں نے ہمیں کبھی ووٹ نہیں دئے شاید اسی بات کا بدلہ وہ اہل کھاریاں سے لے رہے ہیں ۔
خُدا کرے سروس روڈ کا پروجیکٹ جلد مکمل ہو اور عوام کا اعتماد کوٹلہ والوں پر ایک بار بحال ہو اور وہ ایک بار پھر ناقابل شکست بن کر اُبھریں ۔