بھارتی ریاست گجرات میں دسمبر میں اسمبلی انتخابات ہون گے اور بھارتیہ جنتاپارٹی عوام کو لبھانے کیلئے طرح طرح کے حربے استعمال کر رہی ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ریاست سے بی جے پی کی چاپلوسیوں کی ایسی ایسی خبریں آرہی ہیں جنہیں سن کر ہر کوئی حیران رہ جاتا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل ریاست کا دورہ کر رہے ہیں ۔
وہ جمعرات کے روز ایک سکول میں گئے تھے اور خبر یہ ہے کہ وہ سکول ہی اب اپنی جگہ سے غائب ہو چکا ہے۔نریندر مودی نے19اکتوبر کو سکول آف ایکسی لینس کا افتتاح کیا تھا ۔ افتتاح کے بعد وہ کلاس روم میں کچھ بچوں کے ساتھ بیٹھے اور ان کے ساتھ بات چیت کی تاہم اب سکول پر سوالات اٹھنے لگے ہیں اور حزب اختلاف کی جماعتوں کاکہنا ہے کہ نریندر مودی جس سکول میں گئے تھے وہ سکول ہے ہی نہیں۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجیو جھا نے ٹویٹر پر لکھا کہ مودی جی الیکشن جیتنے کیلئے جس سکول میں گئے وہ شام تک غائب ہو گیا،میڈیا سکول کو تلاش کر رہا ہے لیکن وہ مل نہیں رہا۔ ایک اور رہنما سورو بھردواج نے کہا کہ جس کلاس روم میں مودی جی بیٹھے ہوئے نظر آرہے ہیں وہ ایک فرضی کلاس روم تھا جو شوٹنگ کیلئے بنایا گیا تھا۔ عام آدمی پارٹی ہی کے ایک اور رہنما نریش بالیان نے لکھا کہ آپ فوٹو لینے کے لیے بچوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ، بچے تو بھگوان کا روپ ہوتے ہیں۔ کانگریس کے رہنما چندن یادو نے بھی طنز کرتے ہوئے لکھا ”کل صاحب کی شوٹنگ کیلئے سکول کا سیٹ لگایا گیا تھا ، سستے سیریل بھی اتنے نقلی نہیں ہوتے جتنے کہ مودی جی کے نیوز شوٹس ہوتے ہیں۔