کھاریاں ( سلیم اختر بٹ ) سرسید احمدخان کو 205 ویں پیدائش کہ موقع پر حسب روایت مدینہ منورہ کے مقامی ریسٹوریٹ میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
جس کی صدارت اور کمپیرنگ مہمانوں کو خوش آمدید انجئنر قمر عالم نے کی اور علی گڑھ یونیورسٹی کی تاریخ پس منظر افادیت جہدوجہد اور حصول کی مکمل سلایئڈ شو سے مہمانوں کو دکھاتے ھوئے سرسید احمد خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ھوئے سرسید احمد خان کسی تعارف کہ محتاج نہیں وہ برصغیر کہ مسلمانوں کہ محسن قوم و ملت ھیں یونیورسٹی اف علی گڑھ کہ علاوہ تعلیم و تدریس پورے برصغیر کہ خطے میں پھیلے ھوئے ھیں اور سرسید ڈے پورے برصضیر بھارت اور پاکستان اور دنیا کہ ھر خطہ میں کہیں نہ کہیں منایا جاتا ھے اسلیئے انہیں سرسید احمد خان کو محسن برصغیر بھی کہا جاتا ھے سرسید ڈے منانے کا مقصد ان کا پیغام برصغیر اور دنیا کہ گوشے گوشے تک پہچانا مقصود ھے اور یہی ان کو خراج تحسین بھی ھے اور جو چراغ سرسید احمد خان نے جلایا تھا آج ان کہ علم کی روشنی دنیا بھر پھیل چکی ھے ان کہ ساتھیوں میں محسن الملک الطاف حسن حالی دوسرے جنہوں نے معاونت کی تھی صرف مشورہ ھی نہیں بلکہ عملا حصہ بھی لیا تھا اور مسلمانوں کو مشورہ بھی دیا تھا آپ جدید عصر حاضر کی تعلیم حاصل کریں، 1875 میں اغاز کیا اور سرسید یونیورسٹی کو 1920 میں جاکر یونیورسٹی کا درجہ ملا تھا ان کا موٹو تھا ھمارے دائیں قران اور اسکی تعلیم اور بائیں ھاتھ سائنس کی عصرحاصر کی جدید تعلیم ھو اج علی گڑھ سرسید یونیورسٹی کہ فارغ التحصیل طلبا دنیا بھر پھیلے ھوئے ھیں اور اپنے علم کی روشنی سے دوسروں کو مستفید کر رھے ھیں سرسید احمد خان نے صرف اس وقت علم کی خاطر لاھور اسلامیہ کالج کا قیام ، کراچی میں سندھ مسلم مدرسہ جو اجکل سرسید یونیورسٹی بن چکی ھے پشاور میں بنوایا
علیگڑھ یونیورسٹی کہ فارغ التحصیل طلبا کو فخر ھے کہ اس عظیم درس گاہ سے تعلیم حاصل کی ھے
جبکہ ڈاکڑجمشید نے سرسید احمد کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور ان علمی خدمات اور جہدوجہد سے سامعین کو اگاھی دی جبکہ ڈاکڑ جاوید علی نے تعلیم کی افادیت اور نئے تعلیمی چیلنج سے ھم تعلیمی شعبے میں کس طرح ھم عصر تعلیم کا مقابلہ اور پیش بندی کر سکتے ھیں اور قدم سے قدم ملا کر ساتھ دے سکتے ھیں اور اس کہ لئے کسطرح مقابلہ کریں
جبکہ مسزصبا بابر نے شعبہ وکالت کی سرسید یونیورسٹی کی فارغ التحصیل ھے اس نے سرسید کہ حوالے سے شاندار بریفنگ دی تھی
گیسٹ اف آنر ڈاکڑ مجاھد نے سرسد احمد خان کی شخصیت اور انگریزوں سے ازادی کہ لیے اس تعلیمی درسگاہ اور سرسید کی خدمات کو خدمات کو سراھتے ھوئے کہا کہ ھم ھمیشہ ان کے احسان مند اور وہ محسن رھیں گئے
جبکہ ڈاکٹر گلفام نے اسلامیہ یونیورسٹی مدینہ میں اسلامی تعلیم۔کہ حصول کہ۔لئے جو مفت ھے داخلہ کا طریقہ کار پروجیکٹر کی مدد سے بتایا اور سوالات کہ جواب بھی دیئے ڈاکڑ گلفام احمد نے بھی سرسید اور سرسید یونیورسٹی کہ سیر حاصل روشنی ڈالی چیف گیسٹ انجنینر کلیم خلیل صاحب نے افادیت اور تعلیم کہ حصول اور سرسید یونیورسٹی کہ لئے مزید کیسے فارغ التحصیل اس کہ لئے خدمات پیش کریں جبکہ جاوید اقبال بٹ نے کہا سرسید احمد کی علمی روشنی برصغیر سے نکل پوری دنیا میاں پھیل چکی ھے اور بہترین پروگرام ارگنائز کرنے ٹیکنکل کمیٹی کو بھی خراج تحسین پیش کیا
جبکہ محترم شعمون نعمانی کہ خاندان کہ سرسید یونیورسٹی کہ لئے شاندار خدمات کا احاطہ کرتے ھوئے تفصیل بتائی
جبکہ خواجہ اجمل خان جو اجکل علیل شرکت نہ کرسکے وہ سرسید احمد خان کہ چشم و چراغ میں سے ھیں
جبکہ آخر پر سرسید یونیورسٹی کی مکمل ویڈیو پروجیکڑ پر چلائی اور حسب روایت پروگرام کہ آخر پر سرسید یونیورسٹی کا ترانہ سنایا اور سامعین نے کھڑے ھو کر ساتھ پڑھا اور سنا جبکہ پروگرام کے آخر مہمانوں کا شکریہ اور اور ان کہ لئے عشائیہ کا انتظام بھی تھا