وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی بعض اصلاحات پاکستان کے حق میں ہیں، منی بجٹ لانا پڑے گا، 170 ارب کے ٹیکس لگانے ہوں گے، پاکستان کو آئی ایم ایف جائزے کے بعد 1.2 ارب ڈالرز ملنے کی توقع ہے۔وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف مشن کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے پریس کانفرنس میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کل آئی ایم ایف سے مذاکرات کا آخری دور ہوا، پاکستان اور آئی ایم ایف نے کئی امور پر اتفاق کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے کیے گئے پروگرام پر آگے بڑھے گی، آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی فراہم کر دی ہے۔ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے بھی آئی ایم ایف کو عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، یہ اصلاحات پاکستان کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ہماری ضرورت ہے، تمام متعلقہ اداروں اور وزارتوں نے مل کر کام کیا ہے، پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے گا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے اور توانائی کے شعبے میں گردشی قرض کو روکنے پر اتفاق ہوا ہے، گیس کے شعبے میں گردشی قرض میں مزید اضافہ روکنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پر شہباز حکومت عمل درآمد کر رہی ہے، حکومت اور معاشی ٹیم معاہدے پر عمل کے لیے تگ و دو کر رہی ہے، آئی ایم ایف سے توانائی اور دیگر مالیاتی امور پر وسیع مذاکرات ہوئے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیٹرولیم، ایف بی آر، پاور سیکٹر نے اپنے روڈ میپ کا ذکر کیا، کل رات تک ہر چیز کو باہمی طور پر طے کر لیا گیا، بعد میں ضرورت کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف سے آئی ایم ایف کے مشن چیف، کنٹری نمائندے اور معاشی ٹیم نے زوم میٹنگ کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے بھی کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے پر عمل کریں گے، معاہدہ طے پانے کے بعد طریقہ کار کے مطابق آئی ایم ایف کو تفصیلی دستاویز دینی ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ ایم ای ایف پی کی دستاویز ہمیں دے کر جائیں، ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ آج صبح 9 بجے ہمیں مل گیا۔ وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ کچھ ایسے سیکٹر ہیں، جن میں اصلاحات کی ضرورت ہے، 5 سال کی معاشی تباہی اور خراب گورننس سے مشکلات پیدا ہوئیں، 10 دن کے ڈائیلاگ کے لیے ہم نے خود کو تیار کر رکھا تھا، آئی ایم ایف کی ٹیم آج صبح واپس چلی گئی ہے، اب پیر کو آئی ایم ایف سے ورچوئل میٹنگ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ سبسڈیز کو کم کیا جائے گا، گیس کے شعبے میں گردشی قرضے کو صفر کرنا ہے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات طے کی جائیں گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گذشتہ 5 سال میں 24 نمبر کی معیشت کو 47 نمبر پر لا کھڑا کیا گیا، بی آئی ایس پی کے تحت 40 ارب کا مزید ریلیف دیا جائے گا، منی بجٹ لانا پڑے گا، خواہ بل کی شکل ہو یا آرڈی ننس کی صورت میں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس نہیں مانا، انہوں نے یہ بات مان لی ہے، باہمی طور پر اتفاق کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لیوی کو 5، 5 روپے بڑھایا جائے گا۔ وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا یہ بھی کہنا ہے کہ 170 ارب کے ٹیکسز میں جنرل سیلز ٹیکس شامل ہوگا، اس کی تفصیلات فنانس بل میں شیئر کی جائیں گے۔