پولیس ہیڈ آفس

کراچی پولیس ہیڈ آفس پر کلیئرنس آپریشن مکمل، 3 دہشت گرد ہلاک، دو پولیس اور ایک رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید

کراچی پولیس آفس کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے جس دوران تین دہشت گرد ہلاک جبکہ دو پولیس اور ایک رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے عمارت کو کلیئر کرا لیا ہے اور ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ ایک دہشت گرد چوتھی منزل پر جبکہ دو چھت پر ہلاک ہوئے، ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ ایک دہشت گرد کو سنائپر نے نشانہ بنایا۔

تفصیلات کے مطابق شاہراہ فیصل پر قائم کراچی پولیس آفس (کے پی او) میں دہشت گرد داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور اس دوران زوردار دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جس کے بعد پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس دوران تین دہشت گرد مارے گئے جبکہ 2 پولیس اہلکاروں اور ایک رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردانہ حملے میں 2 پولیس اور ایک رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہو گئے جبکہ مجموعی طور پر 18 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

کراچی پولیس آفس میں آپریشن مکمل ہونے اور عمارت کلیئر کرانے کے بعد پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے نعرے لگائے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ (کے پی او) کی تیسری منزل کو بھی کلیئر کرایا گیا اور عملے کے 20 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ تیسری منزل پر دہشت گردوں کے لائے گئے 3 بیگ ملے جن میں سے گولیاں اور بسکٹ نکلے۔ اس کے علاوہ چوتھی منزل پر محصور عملے کو بھی بحفاظت نکالا گیا، ڈی ایس پی نعیم اور وسیم سمیت عملے کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا۔

حملے کے بعد شارع فیصل ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی اور رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نفری بھی موقع پر پہنچ گئی جبکہ جناح ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی فائرنگ کے بعد اہلکاروں نے جوابی فائرنگ بھی کی جبکہ دیگر تھانوں سے نفری بھی طلب کرتے ہوئے اہلکار مورچہ زن ہوگئے، اس کے علاوہ پولیس کمانڈوز بھی موقع پر موجود رہے۔

رینجرز ذرائع کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر کراچی پولیس چیف کے دفتر میں 8 سے 10 دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات ملیں اور سیکورٹی اہلکاروں نے دفتر میں داخل ہونے کے بعد تمام دروازے بند کر کے کلیئرنس آپریشن شروع کیا جبکہ دفتر کی بجلی بھی منقطع کر دی گئی، آئی جی سندھ نے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گردوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ دفتر کی تیسری منزل کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے کے پی آفس پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سکیورٹی اہلکار دہشت گردوں سے مقابلہ کر رہے ہیں جبکہ رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ چکی ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی آفس میں ایس ایس یو کمانڈوز اور رینجرز حکام داخل ہو گئے ہیں جبکہ دفتر کی بجلی بند کر دی گئی ہے اور سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جیز کے دفتر پر مبینہ حملے کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف ڈی آئی جیز کو اپنی زون سے ضروری پولیس فورس بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سید مراد علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں، مجھے فوری طور پر ایڈیشنل آئی جی کے دفتر حملے کے ملزمان گرفتار اور متعلقہ افسر سے رپورٹ چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں