کھاریاں ڈبے والے دودھ کی قیمتوں میں من چاہا اضافہ ۔حکومت کی واضح ہدایات کے باوجود قیمتوں کا اندراج نہیں کیا جا رہا۔کمپنیاں مال اپنی مرضی کی قیمتوں پر بیچ رہی ہیں۔ہول سیل ڈیلر بھی آزاد ہیں۔ سارا بوجھ عام عام صارف برداشت کر رہا ہے۔دودھ کے علاوہ کولڈڈرنکس تیار کرنے والی کمپنیاں بھی قیمتیں جلی حروف میں لکھنے کی بجائے مبہم الفاظ اور نمبر لگا رہی ہیں تاکہ گاہکوں اور منتظمین کو دھوکے میں رکھیں۔اس وقت فیکٹری مالکان اور تھوک کا کام کرنے والوں کی اجارہ داری قائم ہو چکی ہے۔فیکٹری مالکان حکومتی مشینری کو قابو میں رکھ کر ہول سیلر ز کو کھل کر کھیلنے کی اجازت دیتے ہیں جبکہ انتظامیہ پر چون فروشوں کو برائے نام جرمانے کر کے اپنی کارکردگی پر خراج تحسین وصول کر رہی ہے۔آٹے، چینی، پکانے والے تیل اور چاول کا کاروبار کرنے والے زیادہ تر تاجروں کا تعلق کسی نہ کسی طرح سیاستدانوں سے جا ملتا ہے جو ایک طرف تو ملک چلا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف آزادانہ تجارت کر کے خوب مال کما رہے ہیں۔عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔